السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بخدمت حضرت مو لا نا ابو الو فا ثناء اللہ صا حب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آج کل پنجا ب میں پیری مریدی کا عام رواج ہے لیکن ہم نوجوان اہلحد یث اس سے با لکل نا واقف جاہل مطلق اور حران ہیں کہ مو جو دگی قرآن مجید وا حا د یث شر یف ہمیں ایسی کو ن سی ضرورت لا حق ہے کہ جس سے ہم بغیر مرید ہو ئے عمل صالح نہیں کر سکتے ہمار ے دوست اس کے جواز میں یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ہم کسی گورنر سےملاقات کرنا چا ہتے ہیں تو ان کو ملنے سے بیشتر ہمیں ان کے اہلکاروں سے ملنا پڑے گا اور اہلکا روں کے ملنے کے بعد دیگر افسران کے وسیلے سے ہم گورنر صاحب کو مل سکتے ہیں جب دنیاوی معا ملات کا یہ حال ہے تو کیا وجہ ہے کہ تم رسول اللہﷺ کو ملنے کے لئے کسی بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کر کے ان کا وسیلہ نہ کرو بلکہ براہ راست ان سے ملنے کے متوقع رہواور بزرگوں کو چھوڑ دو یہ بھی تو ان کی ملاقات کے وسیلے ہیں۔ الخ۔ میں ہوں جواب با صواب کا منتظر محمد عبدالمجیدخلف الرشید منشی محمد عبدالعز یز اپیل تویس روپڑ ضلع انبالہ۔
یہ رسمی پیر ی مریدی تو کوئی چیز نہیں ایسا ہیاس کیمثال جو سوال میں درج ہے فضول اور خلاف شریعت ہے ایسی مثالوں کے متعلق قرآن شریف میں ارشاد ہےآیت-
فَلَا تَضْرِبُوا لِلَّـهِ الْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴿٧٤﴾سورة النحل
’’یعنی خداکی شان میں مثالیں نہ گھڑا کرو اللہ جا نتا ہے اور تم نہیں جا نتے‘‘ خدا کی حکومت انسانی حکو مت کی طرح نہیں ہے کہ اس کے پاس پہنچنے کے لئے کسی امیر وزیر کی ضرورت ہو وہ تو خود فرماتا ہے آیت وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيب
میں تہارے بالکل قریب ہوں اس دلیل کو تو کوئی تعلق نہیں بلکہ اس دلیل کا پیش کرنا ہی گناہے البتہ کسی مرد صالح سے حسن عقیدت رکھ کر اس سے تعلق پیدا کرنا اور اس کی صحبت میں رہ کر فائدہ صحبت لینا اور فائدہ تعلیم حاصل کرنا جائز بلکہ مستحب ہے محض پیری مریدی کی بعیت کوئی چیز نہیں جب سے پیروں کے گرو سادات وغیرہ کو روز گار کی فکر ہوئی انہوں نے یہ صیغہ ایجاد کر لیا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب