سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(293) پہلی صورت میں حق رجوع ساقط دوسری میں نہیں اس کی کیا وجہ؟

  • 6896
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1052

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اخبار اہل حدیث مجریہ 26 زی الحجہ 1349 ہجری مطابق 15 مئی میں سوال کیا گیا تھا کہ طلاق رجعی کی عدت کی اندر اندر حقیقی سالی سے نکاح کرنے سے بقول آ پ کے طلزق بائن ہوجاتی ہے۔ اور حق رجوع ساقط ہوجاتا ہے۔ اور کوئی شخص برسر مجلس اپنی بیوی کو طلاق رجعی دے۔ پھر اسی مجلس میں یا دوچار روز کے بعد اپنی بیوی یا کسی اور کو مخاطب کرکے کہتا ہے۔ کہ میں اس طلاق میں رجوع نہیں کروں گا۔ کچھ دن گزر جانے کے بعد رجوع کا خیال کرے۔ توبقول آپ کے رجوع کرسکتاہے۔ پہلی صورت میں حق رجوع ساقط دوسری میں نہیں اس کی کیا وجہ؟ حالانکہ قول دونوں صورتوں میں سے بلکہ دوسری صورت میں قول صریح ہے۔ اس سوال کا جواب آپ نے یہ دیا ہے۔ پہلی صورت میں وہ مانع نہیں۔ جو دوسری صورت میں ہے۔ سالی کے ساتھ نکاح ہونا قوی مانع ہے جو دوسری صورت میں نہیں اس لئے دونوں میں فرق ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ پہلی صورت کو قوی کہنے کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ صمنی قول ضعیف ہوتا ہے۔ اگر بالفرض تسلیم کرلیا جائے۔ تو یہ نکاح کے انعقاد پر موقوف ہے۔ انعقاد نکاح اس پر موقوف ہے۔ کہ مطلقہ رجعیہ بیوی ہونے سے نکل جائے۔ ااور اس کا بیوی ہونے سے نکلنا کسی دلیل سے معلوم نہیں پس انعقاد نکاح کیونکر ہوگا۔ اگرآپ کہیں کہ نکاح کے الفاظ بولنے سے معلوم ہوتا ہے ککہ اس نے تصریح کی صورت اختیار کی ہے۔ جیسے آپ نےمیرے تعاقب مندرجہ 26 شعبان 49ہجری کے جواب میں کہاہے۔ تو اس پر وہی پہلا سوال ہوتا ہے۔ کہ جب صاف الفاظ میں کہے کہ میں رجوع نہیں کروں گا اس سے تصریح کا اختیار بطریق اولیٰ معلوم ہوتا ہے۔ (راقم ابو لخیر دم سلفی بردوانی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

منطقی اصلاح آپ جانتے ہوں گے۔ تو عرض کرتا ہوں خوب سمجھ جایئں گے۔ لا بشرط شی بشرط شی اور بشر لاکے ساتھ ممکن الاجتماع ہے جب تک نکاح نہیں ہوا تھا۔ رجعی طلاق لا بشرط شی کی طرح امساک اورتصریح دونوں کے ساتھ ممکن الاجتماع تھی۔ لیکن جب نکاح ثانی ہوا تو بشرط لا کا درجہ ہوگیا۔ جو بشرط شی سے جمع نہیں ہوسکتا۔ اور غرم بعد م الرجوع میں یہ بات پیدا نہیں کیونکہ عزم میں اسی طرح سے بصورت وعدہ ایک مانع پیدا ہوا۔ مگر در صورت نکاح شرعی مانع ہوگیا ہے جو متکلم کے عزم سے اقویٰ ہے۔ واللہ اعلم۔ (اہلحدیث امرتسر 12 جون 1931ء)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 298

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ