السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علماءحدیث کا عقیدہ
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چونکہ عقیدہ کی درستی اور صفائی تمام باتوں پر مقدم ہے اسی لئے علماءحدیث کے چندعقائد نہایت اختصار کے ساتھ قلم بند کئے جاتے ہیں انسان کو اس بات کا دل سے اعتقاد کرناچاہئے کہ اس جہان فانی کا صانع اور موجداللہ تعالی ہے جس نے اسے عدم سے ایجاد کیا، اور قانون حکمت پر مرتب رکھا، جیسا کہ فرمایا ﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ﴾ اور فرمایا﴿اللَّـهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ﴾اورفرمایا﴿أَفِي اللَّـهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ صانع کے ثبوت صفات پر قرآن مقدس میں تقریباپانچ سو آیتیں دلیل ہیں
عقیدہ نمبر۱:۔ جس قدر مخلوقات ہیں، کیا عالم ملک واشباح اور کیا عالم ملکوت وارداح سب کو اہی عدم سے وجود میں لایا۔
عقیدہ نمبر۲:۔ وہ تما م صفات وباکمال کے ساتھ متصف ہے مثلا علم، قدرت، حیات، سمع، بصر، ارادہ، تکوین، کلام، ترزیلق، تخلیق وغیرہ اور اس کے سارے حواوثاتا ادرزوال سے منزہ ہیں جیسے عجزوجہل کٍذب اور موت وغیرہ،
عقیدہ نمبر۳:۔ وہ تمام جزئیات وکلیات ممکنات ومستحیلات معلومات کو جانتا ہے زمین کی تہہ سے آسمانوں کی چوٹی تک جو کچھ ہو تا ہے سب اسے معلوم ہے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے چھپا نہیں، اگر اندھیری رات میں سیاہ پتھر پر کالی چیونٹی چلتی ہے تو وہ اسے بھی جانتا ہے ایک ذرہ اگر ہوا میں حرکت کرتا ہے تو وہ اس سے بھی خبر دار ہے دل کی مخفی باتوں سے اور سینے کے خطروں کو جانتا ہے،
عقیدہ نمبر۴:۔ تمام ممکنات پر اس کی قدرت چلتی ہے کوئی چیز بھی اس کی قدرت سے باہرنہیں،
عقیدہ نمبر۵:۔ تمام کائنات اس کے ارادے کے ساتھ وابستہ ہے یعنی تمام ملک وملکوت میں جو کچھ جاری ہے یا ہوتا ہے تھوڑا یا بہت نیک یا بدنفع یا نقصان، شیریں یا کہ تلخ ، ایمان یا کفر، فوزیاخسران زیادت یا نقصان، طاعت یا عصیان، سب اللہ کے ارادے سے ہے، اس کی حکمت وتقدیر کے موافق ماشاءالله وكان ومالم يشاءلم يكناگرچہ ساری کائنات جمع ہوکر ایک ذرے کو جنبش دے یا ٹھہرادے کیا امکان وماتشاءون الاان يشاءالله رب العلمين
عقیدہ نمبر۶:۔ اس کا کوئی شبیہہ اور ضد اور ہمسرومثل نہیں، جس نے کسی مخلوقات کے ساتھ اسے تشبیہہ دی کافر ہوا، سلف اس کی صنعتوں کو ظاہر پر محمول کرتے اور اسے کسی سے تشبیہہ نہ دیتے تھے اورتاویل وتعطیل وغیرہ سے بچتے تھے،
عقیدہ نمبر۷:۔ وجوب وجوداور استحقاق عبادت اور خلق وتدبیر میں اس کا کوئی شریک نہیں ہستی اسی کی باقی ہے سب کو فنا معبود وہی ہے باقی سب باطل، خالق ومدتبروہی ہے باقی سب مخلوق عاجز،
عقیدہ نمبر۸:۔ وہ اپنے غیر میں حلول نہیں کرتانہ غیر اس میں حلول کرتا ہے وہ عالم سے جداعرش پر جلوہ افروز ہے وہ کسی غیر کے ساتھ متحد نہیں ہوتا بلکہ اپنی ذات وافعال میں یکتا ہے
عقیدہ نمبر۹:۔ اللہ عرش پر ہے مگر اس فوق اور استواکی حقیقت اللہ کےسوا کسی کو معلوم نہیں ہم اس پر ایمان لاتے اور کیفیت اور تاویل سے کچھ غرض نہیں رکھتے،
عقیدہ نمبر۱۰:۔ ایماندار قیامت کے دن اللہ کو آنکھ سے دیکھیں گے جنت میں جانے کے بعد بھی اور پیشتر بھی، جیسے لوگ چودھویں رات کے چاند کو بے تکلف دیکھتے ہیں،
عقیدہ نمبر۱۱:۔ تمام کفرومعاصی، بڑے ہوں یا چھوٹے اسی کے خلق وارادے سے ہیں گووہ کفرووعصیاں سے ناراض اوراطاعت ایمان سے راضی ہوتا ہے کیونکہ ارادہ وہ اورچیز ہے اور رضا ءاور شے وہ اپنی ذات وصفات میں سارے جہان سے بے نیاز ہے اس پر کوئی حکم نہیں بلکہ سب پر اس کا حکم چلتا ہے،
عقیدہ نمبر۱۲:۔ عقل کو اشیاء کے برے بھلے ہونے میں کچھ دخل نہیں نہ اس بات میں کہ فلاں کام ثواب کا باعث ہے اور فلاں عذاب کا موجب بلکہ ہرچیز کی برائی بھلائی اللہ کے قضاءوقدرسے ہے اسی نے لوگوں کو اس کے ساتھ مکلف کیا ہے گوبعض چیزوں کی وجہ اور مصلحت و مناسبت کا ثواب وعذاب عقل سے دریافت ہوجائے اور نہ بعض باتوں کا اور اک رسولﷺکے بتائے بغیر ہرگزمعلوم نہیں ہوسکتا۔
عقیدہ نمبر۱۳:۔ اللہ تعالی کی ہر ذاتی فعلی صفت واحد بالذات ہے نہ متکررومتعدد، وہ ایک ہی فعل سے تمام مفعولات کرتا ہے، تکثروتعددجوسمجھ میں آتا ہے وہ تاثیر اسمائے صفات میں ہے نہ نفس صفات میں،
عقیدہ نمبر۱۴:۔ قرآن مقدس کلام اللہ ہے جو کہ پیغمبر خداآخرالزماں جناب محمد مصطفے ﷺپرنازل ہوا ۔ اس پر حرف وصوت کا اطلاق کرنا صیح ہے،
عقیدہ نمبر۱۵:۔ معاوجسمانی برحق ہے، اجسام کا حشر ہوگا، روح بدن میں دالی جائے گی یہی اجسام جو یہاں شرعاوعرفاابدان کہلائے جاتے ہیں وہاں ہونگے:۔
عقیدہ نمبر۱۶:۔ جزاکاملنا، حساب وکتاب کا ہونا، پل صراط پرعبور کرنا، نامہ اعمال کا ملنا اعمال کا ترازومیں تلنا برحق ہے، جنت اور دوزخ اس وقت موجود ہیں اور اپنے لوگوں کے سمیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہیں گے ان میں کسی کو فنا نہیں، کسی نص سے صراحتا یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ جنت ودوزخ کو زمین کے نیچے بتایا گیا ہے دوزخ وجنت اور معاد جسمانی کا ثبوت توریت وانجیل سے بھی ملتا ہے،
عقیدہ نمبر۱۷:۔ جس مسلمان سے کبیرہ گناہ سرزدہوئے ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گا بشرطیکہ حنفی وحلی شرک سے بچ گیا ہو،
عقیدہ نمبر۱۸:۔ شفاعت برحق ہےمگر موحدصاحب کبیرہ کی ہوگی نہ کہ مشرک کی :۔
عقیدہ نمبر۱۹:۔ آنحضرت ﷺاول شافع اور اول مشفع ہیں شفاعت کا مستحق وہی گناہگارہوگا، جس نے سچے دل اور سچی زبان سے لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دی ہو اور شرک وکفر سے الگ رہا ہو:۔
عقیدہ نمبر۲۰:۔ قبرکا عذاب وثواب اورمنکر نکیر کے سوال وجواب اور ضنعطہ قبربرحق ہے علی ہذالقیاس قبرمیں روح کا اعادہ برحق ہے، موت کے بعد ہر روح کواپنے جسم سے ایک طرح کا اتصال ہوتا ہے جس کی وجہ سے روح جسم سمیت راحت میں رہتی ہے یا عذاب میں موحد کی روح علیین میں رہتی ہے اور کفار اور منافقوں کی سجیین میں رہتی ہے شہیدوں کی روح عرش کے نیچے اور جنت میں پھرتی ہے:۔
عقیدہ نمبر۲۱:۔ اللہ کا ان رسولوں کو مخلوق کی طرف بھیجنا، اور بندوں کو امرونہی کی تکلیف دینا حق ہے اللہ کے رسول ؐ اور تمام لوگوں سے معجزات اور خارق عادات اور سلامت فطرت اور کمال اخلاق حسنہ وغیرہ وغیرہ باتوں میں ممتاز ہوتے ہیں :۔
عقیدہ نمبر۲۲:۔ تمام انبیاءعلیہم السلام اور اصرارعلی الکفرسے معصوم بلکہ گناہگاروں سے بحسب اصل فطرت متنفرہوتے ہیں:۔
عقیدہ نمبر۲۳:۔ ہمارے حضرت خاتم النبین ہیں اوراپنےپیشتر کے تمام شرائع کے ناسخ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا آپؐ اللہ کے بندے اور اس کے برگزیدہ رسول ہیں آپؐ نے کبھی نہ بت پوجا نہ شرک کیا نبوت سے پیشترنہ بعد۔ نہ کسی صغیرہ گناہ کے مرتکب ہوئے نہ کبیرہ کے آپؐ کی دعوت تمام جن وانس کو شامل ہے آپؐ تمام انبیاء سے افضل ہیں۔
عقیدہ نمبر۲۴:۔ کرامات اولیاء برحق ہے اللہ تعالی جس نیک بندےکو چاہتا ہے اس کی عزت وتکریم کرامات سےکرتا ہے اور اپنی رحمت کے ساتھ مختص فرماتا ہے ۔ ولی کی کرامت درحقیقت نبی ﷺکامعجزہ ہے
عقیدہ نمبر۲۵:۔ ہم عشرہ مبشرہ (۱) اور حضرت فاطمہ ؓ خدایجہؓ، عائشہؓ، حسین علیہ السلام کے قطعی جنتی ہونے کی گواہی دیتے اور صحابہ واہل بیت کی تعظیم وتوقیر کرتے ہیں اسی طرح اہل بدر اوراہل بیعت رضوان کو جنتی کہتے ہیں۔
عقیدہ نمبر۲۶:۔ اس بات کے ہم قائل ہیں کہ خلفائے اربعہ تمام صحابہ سے افضل ہیں پھر بیعت عقبہ عشرہ مبشرہ پھر اہل بیعت پھر اہل بدر پھرباقی اہل بیعت رضوان پھر باقی صحابہ رضی اللہ عنہم۔
عقیدہ نمبر۲۷:۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی آنحضرتﷺکے بعد امام برحق ہیں، پھر حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ، پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ، صدیق اکبر ؓدوبرس تین مہینے خلافت کی اور فاروق اعظم ؓ نے ساڑھے دس برس
(۱) عشرہ مبشرہ کے اسمائے گرامی یہ ہیں، حضرت ابوبکرصدیقؓ، حضرت عمرفاروقؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ، حضرت سعدؓ، حضرت ابوعبیدہؓ، حضرت طلحہؓ، حضرت زبیرؓ، حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم۔
اورحضرت عثمان ؓ نے بارہ سال، اور حضرت علی ؓ نے چار سال نومہینے، یہ سب نبوت کے نقش قدم پر چلنے والے تھے، رضی اللہ عنہم ورضواعنہ ان کی خلافت کو خلافت راشدہ کہا جاتا ہے الارشاد کراچی جلد نمبر۱۵شمارنمبر۲۰۰۱۹
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب