السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے کہ آپﷺ نے ہر نفس کو بقدر ظرف کے روحانیت سے سرشار کیا۔ یعنی جس قدر کسی کی استعدا د تھی۔ اسی قدر اسرار رموز کا انکشاف کیا۔ لہذا بعض باتیں آپ نے صرف بعض کو بتایئں۔ اور ضبط تحریر میں نہیں ہیں۔ صرف سینہ بسینہ چلی آتی ہیں۔ کیا حضورﷺ نے فرق مراتب کو ملحوظ رکھاہے۔ (ایم عبد اللہ ۔ چھٹیانوالہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تبلیغ سب اھکام کی فرمائی ہے۔ کچھ چھپا کر نہیں رکھا۔ اور یہی مقصد حکم خداوندی کا ہے۔ وَإِن لَم تَفعَل فَما بَلَّغتَ رِسالَتَهُ ۚ .... ﴿٦٧﴾ باقی حدیثوں کے متعلق مجھے صحیح علم نہیں۔ (اہل حدیث جلد 43 نمبر 32)
جواب صحیح ہے کہ جب نص قرآنی ہے:يـٰأَيُّهَا الرَّسولُ بَلِّغ ما أُنزِلَ إِلَيكَ مِن رَبِّكَ ۖ وَإِن لَم تَفعَل فَما بَلَّغتَ رِسالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعصِمُكَ مِنَ النّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لا يَهدِى القَومَ الكـٰفِرينَ ﴿٦٧﴾ (الایة پ6 ع13)
اور یہ بھی فرمایا ہے۔ هُوَ الَّذى بَعَثَ فِى الأُمِّيّـۧنَ رَسولًا مِنهُم يَتلوا عَلَيهِم ءايـٰتِهِ وَيُزَكّيهِم وَيُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَإِن كانوا مِن قَبلُ لَفى ضَلـٰلٍ مُبينٍ ﴿٢﴾ (الایۃ پ28 ع 2)
تو ما انذل عام ہے۔ اور کتاب حکمت بھی امیوں کےلئے تھی۔ تو پھر تخصیص ترجیح صحیح نہیں لہذا عقیدہ مذکورہ بالا قطعا باطل ہے۔ ہاں استعداد ہر شخص کی الگ ہے۔ کہ ہر ایک کی سمجھ اور حافظ یسکساں نہیں کسی نے کم یاد رکھا کسی نے زائد۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب