سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) و لوگ ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ، جیسے جہاز..الخ

  • 5682
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1382

سوال

(175) و لوگ ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ، جیسے جہاز..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو لوگ ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ، جیسے جہاز کے سارنگ یا خلاصی وغیرہ ان کونماز قصر پڑھنی چاہیے یا پوری۔بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لوگ ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں،جیسے جہاز کے خلاصی وغیرہ  وہ شرعاً مقیم نہیں ہیں بلکہ مسافر ہیں، کیونکہ وطن کی تین ہی قسمیں ہیں، وطن اصلی، وطن اقامت، وطن سکنی، فتح القدیر میں ہے: الاوطان[1] ثلثۃ وطن اصلی وھو مولد الانسان اوموضع تاھل بہ ومن قصدہ التعلیش بہ لا الارتحال ووطن اقامۃ وھو ماینوی الاقامۃ فیہ خمسۃ عشر یوماووطن سکنی وھو ما ینوی الاقامۃ فیہ اوّل من خمسۃ عشر یوما اورمخفی نہیں کہ خلاصی وغیرہ ان تینوں اوطان سے خالی ہیں ، پس بلاشبہ وہ مسافر ٹھہرے ، پس احکام سفر ان پر لازم رہیں گے، و نیز احادیث  و ایات قرآنیہ عام ہیں۔ چنانچہ آیت واذا ضربتم فی الارض اور اوکنتم علی سفر۔میزان شعرانی میں ہے۔ قال[2] الائمۃ الثلاثۃ ان الملاح اذاسافر فی سفینۃ  فیہا اھلہ و مالہ لہ القصر وقال احمد انہ لا یقصر وقال احمد کذلک المکاری الذی یسافر دائما وخالفہ فیہ الاومۃ الثلاثۃ ایضا فقالو ان لہ الترخص بالقصر والفطر۔ پس ثابت ہوگیا کہ  دائم السفر کو بھی قصر کرنا چاہیے، چنانچہ تاجر جو ہمیشہ تجارت کے لیے سفر میں رہتے ہیں، مصنف ابن ابی شیبہ ہے۔ قال[3] حدثنا وکیع عن الاعمش عن ابراہیم قال جاء رجل فقال یارسول اللہ انی رجل تاجر اختلف الی  البحرین فامرہ ان یصلی رکعتین ھذا مرسل۔ واللہ اعلم۔ حررہ محمد عبدالحق ملتانی 4 ربیع الثانی 1318ھ                 (سید محمد نذیر حسین)



[1]   وطن تین ہیں، وطن اصلی یہ انسان کی رہائش کی جگہ ہے اوروطن اقامت جہاں پندرہ دن سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو اور وطن سکنی یہ وہ جگہ ہے جہاں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو۔

[2]   ملاح جب کشتی میں اپنے اہل و عیال سمیت سفر کرے تو تینوں اماموں کے نزدیک وہ قصر کرے ، امام احمد قصر کے قائل نہیں ہیں او رکرایے پر کام کرنے والامثلاً گاڑیوں کے ڈرائیور اور جہازوں کے ملاح وغیرہ بھی اسی حکم میں ہیں۔

[3]   ایک آدمی نے آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ میں ایک تاجر آدمی ہوں  ، سمندر میں پھرتا رہتا ہوں آپ نے اس کو دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم دیا۔


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 556

محدث فتویٰ

تبصرے