السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ائمہ اربعہ چاروں حق پرتھے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ائمہ اربعہ کے حق ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ان سے ہر ایک کے تمام مسائل حق ہیں۔ بلکہ اختلاف کی صورت میں ایک حق پرہوگا دوسرا غلطی پر۔ مثلاً قرآن مجیدمیں قروع کی بابت اختلاف ہے۔ اما م شافعی ؒ کہتےہیں اس سے طہرمرادہے۔ امام ابوحنیفہ ؒ کہتے ہیں حیض مرادہے۔ فاتحہ کے مسئلہ میں امام شافعی ؒ کہتے ہیں۔ اس کے بغیرنمازنہیں امام ابوحنیفہ ؒ کا مشہورقول ہے کہ منع ہے۔ اس قسم کے بہت سے مسائل ہیں جن میں اختلاف ہے مگرحق ایک ہی ہے اورحق ایک ہی کے ساتھ رہتاہے۔ اور یہی اہل سنت کاعقیدہ ہے۔ ہاں چاروں مذاہب کےحق ہونے کا یہ مطلب ہوسکتاہے کہ ان کوغلطی پربھی ایک اجرملتا ہے۔ کیونکہ ان کا اختلاف سلف ؒ کی روش کے اندرہے۔ ورنہ مسائل توسارے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بھی حق ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جنبی کےلیے تیمم نہیں۔ عبداللہ بن مسعور رضی اللہ عنہ کا بھی یہی مذہب ہے۔ نیزوہ معوذتین کوقرآن مجیدی صورتیں نہیں مانتے۔ تین آدمی ہوں تو نماز میں جماعت کے وقت ایک کو دائیں طرف کھڑاکرتے ہیں دوسرے کوبائیں طرف۔ اس قسم کے بیسیوں مسائل ہیں۔ کیا یہ حق ہیں ؟ اس طرح ائمہؒ کےمسائل کوسمجھ لیناچاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب