السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کاگوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟(ارشاد اللہ امان )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک آدمی جس کے پاس دو لاکھ روپیہ ہے۔ اس نے ایک مکان خریدنا ہے جس مکان کو خریدنا ہے اس کی مارکیٹ و یلیودس لاکھ روپیہ ہے۔ وہ آدمی آٹھ لاکھ روپیہ میزان بینک سے قرض لیتا ہے اس دس لاکھ سے مکان خریدلیا جاتا ہے ۔میزان بینک کی شراکت زیادہ ہے اس لیے بینک کے نام مکان ہو جاتا ہے۔ ضرورت مند آدمی بینک سے آٹھ لاکھ کی قسطیں کر لیتا ہے۔ جب قسطیں ادا کرتے اس آدمی کا حصہ پچاس فیصد سے بڑھ جاتا ہے تو مکان اس آدمی کے نام ہو جاتا ہے۔بقیہ قسطیں اختتام تک جاری رہتی ہیں۔ یہ آدمی پہلے سے ایک کرایے کے مکان میں رہ رہا ہوتا ہے جب اس کا معاملہ بینک سے ہوتا ہے تو یہ خریدے گئے مکان میں بطور کرایہ دار کے منتقل ہو جاتا ہے۔اب یہ بینک کو اپنی قسط بھی ادا کر رہا ہے اور ساتھ ہی کرایہ بھی دے رہا ہے۔ جونہی اس کی اقساط مکمل ہو تی ہیں کرایہ خود بخود ختم ہو جا تا ہے کیا اس طرح سے یہ ڈیل جائز ہے یا کہ نہیں؟اگر وہ خود اس مکان میں نہیں رہتا تو اسے کہیں نہ کہیں رہ کر کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ دوسرا یہ کہ بینک والے بھی دوسرے کو کرایہ پر مکان دے دیتے ہیں جب تک کہ وہ بندہ آٹھ لاکھ بینک کو واپس نہیں کر دیتا ۔ چونکہ اس بندے کادو لاکھ کا سرمایہ اس مکان میں لگا ہوا ہے اس کو اس کا حصہ ملتا ہے جو کہ اقساط میں ضم کر لیا جاتا ہے۔ براہ مہربانی ضرور رہنمائی فرمائیں۔ والسلام۔(اعجاز احمد گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب