السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شنید ہے کہ صحیح بخاری میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی موافقت کچھ روایات ہیں، کیا اس میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی تائید میں بھی کوئی روایت موجود ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری میں کسی امام کی نہیں بلکہ امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ہیں جو حق کی تائید و توثیق کے لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے پیش کی ہیں، اس سلسلہ میں کسی کی موافقت یا مخالفت قطعاً پیش نظر نہیں، صرف دلیل کی بنیاد پر حق کی موافقت اور باطل کی مخالفت کی ہے جیسا کہ درج ذیل تفصیل سے پتہ چلتا ہے:
٭ شوافع کے نزدیک جمعہ کی ادائیگی کے لیے کم از کم چالیس آدمیوں کا ہونا ضروری ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی تردید کرتے ہوئے بایں الفاظ عنوان قائم کیا: ’’جب نماز جمعہ میں لوگ امام کو چھوڑ کر چلے جائیں تو باقی ماندہ لوگوں کے ساتھ امام کی نماز صحیح ہے۔‘‘
پھر آپ نے ایک حدیث بطور دلیل بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ آدمیوں کے ساتھ نماز جمعہ ادا فرمائی۔[1]
٭ احناف کے ہاں جمعہ کی ادائیگی کے لیے متعدد شرائط ہیں، ان کے ہاں عام دیہاتوں میں جمعہ نہیں ہوتا، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی تردید کرتے ہوئے ایک عنوان قائم کیا ہے: ’’دیہاتوں اور شہروں میں جمعہ کی ادائیگی‘‘ پھر آپ نے ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے۔ مسجد نبوی کے بعد پہلا جمعہ عبدالقیس کی ایک جواثیٰ نامی بستی میں شروع ہوا جو بحرین کے علاقہ میں تھی۔[2]
٭ حنابلہ کے ہاں زوال آفتاب سے پہلے جمعہ جائز ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صراحت فرمائی کہ یہ موقف درست نہیں بلکہ ایک عنوان ان کی ترید میں بایں الفاظ قائم کیا: ’’جب سورج ڈھل جائے تو جمعہ کا وقت شروع ہوتا ہے۔‘‘ پھر آپ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کے بعد جمعہ ادا کرتے تھے۔[3]
٭ مالکیہ کے ہاں بارش کی وجہ سے جمعہ چھوڑنا جائز نہیں‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مؤقف کی تردید کرتے ہوئے ایک عنوان قائم کیا ہے ’’جو بارش کی وجہ سے جمعہ ادا نہ کر سکے تو اس کے لیے رخصت ہے‘‘ پھر انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی، آپ نے فرمایا: ’’اگرچہ جمعہ کی ادائیگی بہت ضروری ہے تاہم بارش کی وجہ سے میں نہیں چاہتا کہ تمہیں مشقت میں ڈالوں تم مٹی اور کیچڑ سے لتھڑے ہوئے مسجد میں آؤ۔‘‘ [4]
بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حق کی تائید و نصرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو اپنی مبارک کتاب میں جمع فرمایا ہے۔
[1] صحیح بخاری، الجمعہ: ۹۳۶۔
[2] صحیح بخاری، الجمعۃ: ۸۹۲۔
[3] صحیح بخاری،الجمعہ: ۴۰۹۔
[4] بخاری، الجمعہ: ۹۰۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب