السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
انوار خورشید دیوبندی نے حافظ ابن حجر (ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری ج۲ص۲۵۳) کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تراویح کے بعد تہجد پڑھتے تھے۔ (حدیث اور اہلحدیث ص۶۸۳) کیا یہ بات صحیح ہے؟
دیکھئے رحمت للعالمین (۱؍۹۳) اور الرحیق المختوم اردو (ص۲۴۰، ۲۴۱)
کیا یہ اشعار پڑھنے والا واقعہ صحیح سند سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حافظ ابن حجر کی بیان کردہ روایت کی سند کا ایک راوی مقسم یا مسبح یا نسبح بن سعید یا سعد ہے۔ دیکھئے ہدی الساری (ص۴۸۱) و تاریخ بغداد (ج۲ص۱۲) وتاریخ دمشق (ج۵۵ ص۵۸) بعض مخطوط میں فسیح یا مسیح لکھا ہوا ہے۔ ان ناموں کا کوئی راوی اسماء الرجال کی کتابوں میں نہیں ملا لہٰذا یہ مجہول ہے۔
خلاصہ: یہ واقعہ باطل و بے اصل ہے، امام بخاری رحمہ اللہ سے ثابت ہی نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب