السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علماء احناف یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ اہل فارس میں سے ایک شخص ہوگا تو وہ اس وقت دین اور علم ثریا کی بلندیوں پر بھی ہوگا تو وہ اس مقام پر پہنچ کر بھی دین اور علم کی معرفت حاصل کرے گا اور وہ اس سے ثابت کرتے ہیں کہ اس سے مراد بالاتفاق امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہیں۔ اس روایت کی وضاحت درکار ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہلِ فارس والوں (رجال) یا والے (رجل) کی روایت تو بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری (۴۸۹۷) وصحیح مسلم (۲۵۴۶)
لیکن امام ابوحنیفہ کا فارسی ہونا قطعاً ثابت نہیں ہے۔ جس روایت میں آیا ہے کہ امام ابوحنیفہ فارسی ہیں، اس روایت کی سند موضوع (من گھڑت) ہے۔ اس میں احمد بن عبیداللہ (عبداللہ) بن شاذان اور اس کا باپ دونوں نامعلوم ہیں۔ شاذان (نضر بن سلمہ) سچا نہیں تھا۔ (الجرح والتعدیل ۸؍۴۸۰)
وہ حدیثیں چوری (کرکے روایت) کرتاتھا۔ اسے احمد بن محمد بن عبدالکریم نے جھوٹا قرار دیا ۔ (المجروحین لابن حبان۳؍۸۰) اس سند کا آخری راوی اسماعیل بن حماد ضعیف ہے۔ (دیکھئے الکامل لابن عدی ۱؍۳۰۸)
اس کی کوئی معتبر توثیق ثابت نہیں ہے۔
اس موضوع روایت کے برعکس عمر بن حماد بن ابی حنیفہ سے ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ کے دادا ’’زوطی‘‘ کابل والوں میں سے تھے۔ (دیکھئے تاریخ بغداد ۱۳؍۳۲۴ وسندہ صحیح الی عمر بن حماد، واخبار ابی حنیفہ واصحابہ للصیمری ص۱)
امام ابونعیم الفضل بن دکین الکوفی رحمہ اللہ (متوفی۲۱۸ھ) نے کہا: ’’ابوحنیفة النعمان بن ثابت بن زوطی، اصله من کابل‘‘ ابوحنیفہ نعمان بن ثابت بن زوطی آپ کی اصل کابل سے ہے۔ (تاریخ بغداد ۱۳؍۳۲۴، ۳۲۵وسندہ صحیح)
فارس چوتھی اقلیم میں ہے۔ (معجم البلدان ۴؍۲۲۶)
اور کابل تیسری اقلیم میں ہے۔ (معجم البلدان ۳؍۴۲۶)
کابل کو فارسی بنادینا ان لوگوں کا کام ہے جو دن رات سیاہ کو سفید بنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
حدیث بخاری و مسلم سے مراد (سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ یا) فارسی (ایرانی) محدثین کرام ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب