السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب دوران جماعت نماز پہلی صف مکمل ہوچکی ہو تو بعد میں آنے والاکسی دوسرے نمازی کاانتظار کرے یا صف کے پیچھے اکیلا کھڑا ہوجائے یااگلی صف سے کسی آدمی کوکھینچ کراپنے ساتھ ملائے اورنماز شروع کردے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دوران جماعت اگر کوئی نمازی آتاہے تواس کے لئے جماعت میں شمولیت کی تین صورتیں ممکن ہیں :
(الف) وہ انتظار کرتا رہے تاکہ کوئی دوسراآدمی آجائے اوراس کے ساتھ صف بناکرنماز میں شامل ہو جائے، لیکن ایسا کرنا شرعاً ناجائز ہے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی نماز کے لئے آئے توامام کوجس حالت میں پائے اسی حالت میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔ [جامع ترمذی، الجمعہ:۵۹۱]
نیز حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے دوران سفرنماز کاوقت ہوا تو آپ نے لوگوں کونماز پڑھائی ،جب نماز سے فارغ ہوئے توآپ نے دیکھا کہ ایک آدمی الگ تھلگ کھڑا ہے جس نے جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے اس سے باز پرس کرتے ہوئے فرمایا: ’’تونے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں ادا کی؟‘‘ اس نے عرض کیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا لیکن غسل کے لیے پانی نہیں مل سکا، اس لیے نماز میں شمولیت نہیں کی، آپ نے فرمایا: ’’تجھے تیمم کرکے نماز میں شامل ہو جانا چاہیے تھا۔‘‘ [صحیح بخاری،التیمم:۳۴۴]
اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے لئے آنے والے کی نماز میں شمولیت ضروری ہے ،البتہ اگرکوئی شرعی عذرہوتو الگ بات ہے۔ صور ت مسئولہ میں کوئی شرعی عذر ایسا نہیں جس کے پیش نظر اسے کسی دوسرے شخص کاانتظار کرنے کے لیے یونہی مسجد میں ٹہلنے اورپھرنے کی اجازت دی جائے ۔
(ب) دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اکیلا کھڑ اہوجائے جیسا کہ آج کل ’’جدید تحقیق ‘‘ کی آڑ میں اس کی تلقین کی جاتی ہے، اس کے متعلق احادیث میں ممانعت ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ جوصف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہاتھا تو آپ نے اسے دوبارہ نماز پڑھنے کاحکم دیا۔ [ابوداؤد ،الصلوٰۃ:۶۳۳]
حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ [ابن ماجہ،اقامۃ الصلوٰۃ :۸۲۲]
امیر صنعانی رحمہ اللہ حدیث ابی داؤد کے پیش نظر لکھتے ہیں کہ جس نے صف کے پیچھے اکیلے نما زپڑھی اس کی نماز باطل ہے۔ [سبل السلام :۲/۵۹۳]
(ج) تیسری صورت یہ ہے کہ اگلی صف سے کوئی نمازی کھینچ کراپنے ساتھ ملا لیا جائے، اس طرح صف بندی کرکے نماز میں شامل ہو جائے، ہمارے نزدیک یہ صورت کتاب وسنت کے زیادہ قریب ہے کیونکہ سنت میں اس کی نظیر ملتی ہے وہ یہ ہے کہ جب امام اورایک مقتدی ایک ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں، اسی حالت میں ایک تیسرا آدمی آجائے تواس کی شمولیت دو طرح سے ممکن ہے۔
(الف) امام کوآگے کردیاجائے اورخودمقتدی کے ساتھ صف بندی کرکے نماز شروع کر دے۔
(ب) اگرآگے دیوار ہے تو مقتدی کوپیچھے کھینچ کراپنے ساتھ ملائے اورنماز ادا کرے ۔
اس پر قطع صف کاالزام اس لئے درست نہیں ہے کہ صف بندی کے لئے اس نے ایسا کیاہے اوراس کے پیچھے آنے سے جوخلاپیدا ہواہے اسے دائیں یابائیں جانب سے پر کر لیا جائے، جیسا کہ دوران نماز اگر کسی کاوضو ٹوٹ جائے تووہ بھی اس کی زد میں آتا ہے ۔
واضح رہے کہ عورت کے اکیلے نماز پڑھنے کوامام کے پیچھے اکیلے کھڑے ہونے کے لئے نظیر نہیں قرار دیاجاسکتا کیونکہ عورت کو دوران جماعت اکیلی نمازپڑھنے کی اجازت ہے ۔چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ اس کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کرتے ہیں ’’عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ اکیلے ہی صف بنالے ‘‘ پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کو بطور دلیل پیش کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ حضرت ام سیلم رضی اللہ عنہا کے گھر نماز باجماعت کااہتمام فرمایا میں اورایک لڑکا آپ کے پیچھے اورحضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اکیلی ہمارے پیچھے کھڑی تھیں، اسی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی ۔ [صحیح بخاری ، الاذان:۷۲۷ ]
اس سلسلہ میں ایک حدیث بھی ہے جسے امام طبرانی رحمہ اللہ نے بیان کیاہے۔ جوضعیف ہے، اس لیے ہم نے اسے بطور دلیل پیش نہیں کیا ، اسے بطورتائید پیش کیاجاسکتا ہے ۔ [الاحادیث الضعیفہ :۹۲۲]
چونکہ یہ مسئلہ اجتہادی ہے، اس لئے ہم نے اس صورت کواختیار کیاہے جوکتاب وسنت سے زیادہ قریب ہے ،دوسری دونوں صورتوں میں شرعی قباحتیں ہیں جن کی تفصیل ہم نے بیان کردی ہے ۔ [و اللہ اعلم]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب