السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ
کیا عورت کا عورتوں کےلیے جماعت کروانا صحیح ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!عورت کے لیے عورتوں کی امامت کروانا درست ہے اور امامت کرواتے وقت آگے کھڑی نہیں ہو گی بلکہ ان کے درمیان میں کھڑی ہو گی۔ اگر عورت امامت كروائے تو وہ عورتوں كے درميان كھڑى ہوگى اس كى دليل بیان کرتے ہوئے امام ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى فرماتے ہيں:
امام نووى رحمہ اللہ تعالى فرماتے ہيں:
اگر عورتيں نماز باجماعت ادا كريں تو ان كى امام عورت ان كے وسط ميں كھڑى ہو گى، كيونكہ اس ميں زيادہ ستر اور پردہ ہے، اور پھر عورت سے تو بقدر استطاعت پردہ اور ستر مطلوب ہے، اور يہ معلوم ہے كہ عورت كا عورتوں كے درميان كھڑا ہونا ان كے سامنے كھڑا ہونے سے زيادہ پردہ اور ستر ہے اس كى دليل عائشہ اور ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث ہے:
يہ صحابيہ كا فعل ہے، جب اس كى مخالفت ميں كوئى نص نہيں تو صحيح يہى ہے كہ يہ حجت ہے، اور عورت ايك عورت كے ساتھ ہو تو وہ ايك مرد كے ساتھ كھڑا ہونے كى طرح ہى عورت كے پہلو ميں كھڑى ہو گى " (الشرح الممتع لابن عثيمين ( 4 / 387 ) هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
|
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ