السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امام سفیان ثوریؒ کا نام ثوری کیسے پڑ گیا کہا جاتا ہے کہ "انہوں نے مسجد میں داخل ہوتے ہوئے بایاں پاؤں آگے کیا تھا تو انہیں ان کے استاد نے آواز دی اے ثور بایاں پاؤں کیوں آگے کیا اور سنت کی مخالفت کی۔تو سفیانؒ نے اپنا نام ثوری رکھ لیا، تاکہ انہیں وعظ و نصیحت رہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ مولانا سعید الرحمٰن۔23/جمادی الاولیٰ1415ھ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوةالا باللہ۔
کتب الرجال میں اپنی استطاعت کے مطابق تلاش بسیار کے بعد ہمیں یہ قول نہیں ملا۔بلکہ کتب رجال سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ "ثور" قبیلہ ہے جیسے کہ ابن خلکان کی "وفیات الاعیان"میں ہے؛
"امام سفیان ثوری ؒ خلیفہ مہدی پر داخل ہوئے اور ایسی باتیں کہیں جن میں شدت بھی تھی تو عیسیٰ بن موسیٰ نے انہیں کہا ،"آپ امیر الموٓمنین سے اس طرح باتیں کرتے ہیں اور آپ تو ثور قبیلہ کے ایک فرد ہیں تو سفیان ثوریؒ نے فرمایا ،ثور قبیلے کا وہ شخص جو اللہ کی اطاعت کرتا ہے تیری قوم کے اس شخص سے بہتر ہے جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔
اور آپ کا نسب اس طرح بیان کیا ہے۔ سفیان بن سعید بن مسروق بن حبیب بن رافع بن عبداللہ بن عوھبہ بن آبی عبداللہ بن منقد بن نصر بن الحارث بن ملکان بن ثور ابن عبد مناۃ بن آد بن طابخۃ بن الیاس بن مضر بن نزار بن عدنان ۔
اور ابن آبی الدنیا نے محمد بن خلف التیمی سے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے لیکن انہوں منقلہ اور الحارث کو ساقط کیا ہے اور مسروق کے بعد حمزہ کو زیادہ کیا ہے باقی ایک جیسا ہے۔
اور اسی طرح ھیثم بن عدی اور ابن سعد نے ان کا نسب اسی طرح ذکر کیا ہے اور وہ ثور بن طابخہ کی اولاد میں سے ہیں۔
اور بعض نے ثور ھمدان سے نسب جوڑا ہے لیکن یہ قول قابل نہیں۔
دیکھیں سیر آعلام النیلاء (7/229) اور زرکلی نے اعلام (3/104) میں انہیں بنی ثور بن عبدمناۃ مضر سے بتایا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب