سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک شخص انفرادی طور پر نماز ادا کر رہا تھا کہ اس کے ساتھ۔۔۔

  • 10262
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 821

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں مسجد میں داخل ہوا تو نماز ہوچکی تھی میں نے اقامت کہی اور تکبیر تحریمہ کہہ کرنماز شروع کردی ایک آدمی آیا اور وہ میرے ساتھ نماز میں شریک ہوگیا جب کہ میں نے اس کی نیت ہی نہیں کی تھی تو کیا اس صورت میں اس کی نماز صحیح ہوگی یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ اس صورت میں جب ایک بار ایک سے زیادہ آدمی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوجایئں تو آپ امامت کی نیت کرلیں کیونکہ جماعت مطلوب ہے۔ اور اس میں اجر وثواب بہت زیادہ ہے۔بعض اہل علم کامذہب یہ ہے کہ ایسا کرنا صرف نفل نماز میں جائز ہے۔ جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ فرض اور نفل دونوں میں جائز ہے۔کیونکہ اصول یہ ہے کہ فرض اور نفل اداکرنے والوں کے احکام ایک جیسے ہیں۔الا یہ کہ دلیل سے کسی بات کی تخصیص ہوگئی ہو حدیث سے ثابت ہے کہ:

انه كان يصلي في الليل وحده في بيت ميمونة خالة ابن عباس رضي الله عنهم جميعا فقام ابن عباس فتوجا وصف عن يسار النبي صلي الله عليه وسلم فاداره النبي صلي الله عليه وسلم عن يمينه وصلي به (صحيح بخاري)

''نبی کرکریم صلی اللہ علیہ وسلم میمونہ خالہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں رات کوتنہا نماز ادا فرمارہے تھے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھے۔انہوں نے وضوء کیا اورآکرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بایئں جانب کھڑے ہوگئے تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھما کر اپنے دایئں جانب کھڑا کرلیا اور ان کو نماز پڑھائی ۔''

صحیح مسلم میں روایت ہے کہ:

انه كان يصلي وحده فجاء جابر وجبار فصفا عن يمينه وشماله فجعلهما خلفه وصلي بهما (صحيح مسلم)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے نماز پڑھ رہے تھے کہ جابر اور جبار آئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دایئں اور بایئں جانب صف بنالی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پیچھے کھڑا کردیا اور نماز پڑھائی۔''

چنانچہ یہ دونوں حدیثیں اس امر پر دلالت کرتی ہیں۔جو ہم نے زکر کیا ہے جیسا کہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہیں کہ امام کے ساتھ اگر ایک مقتدی ہو تو وہ امام کی دایئں جانب کھڑا ہو اور اگر دو یا دو سے زیادہ ہوں تو وہ امام کے پیچھے کھڑے ہوں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص363

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ