سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا شادی شدہ بیٹی کو زکاۃ دی جاسکتی ہے؟

  • 5919
  • تاریخ اشاعت : 2025-03-26
  • مشاہدات : 40

سوال

کیا شادی شدہ بیٹی کو زکاۃ دی جاسکتی ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت نے شادی شدہ عورت کے رہنے سہنے ، کھانے پینے اور کپڑوں کا خرچہ خاوند پر فرض کیا ہے۔ خاوند کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے اخراجات پورے کرے۔

ارشادباری تعالی ہے:

وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا  (البقرة: 233) 

اور وہ مرد جس کا بچہ ہے، اس کے ذمے معروف طریقے کے مطابق ان (عورتوں) کا کھانا اور ان کا کپڑا ہے۔ کسی شخص کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر جو اس کی گنجائش ہے۔

اور فرمایا:

أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ (الطلاق: 6) 

انھیں وہاں سے رہائش دو جہاں تم رہتے ہو، اپنی طاقت کے مطابق اور انھیں اس لیےتکلیف نہ دوکہ ان پر تنگی کرو۔

 

اگر داماد آپ کی بیٹی کے اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہے، فقیر یا مسکین ہے تو اسے زکاۃ دی جاسکتی ہے تاکہ وہ اپنے گھر کے اخراجات پورے کر سکے۔

اگر بیٹی بیوہ ہے تو باپ اسے زکاۃ نہیں دے گا، بلکہ اس  پر واجب ہے کہ وہ اپنے مال سے اپنی بیٹی کےاخراجات پورے کرے ۔

اگر  بیٹی بیوہ ہو اور مقروض ہو، تو قرض کی ادائیگی کے لیے اسے زکاۃ دی جا سکتی ہے۔

اگر باپ کے پاس اتنامال نہ ہوکہ وہ اپنی بیوہ بیٹی کے اخراجات پورے کر سکے تو اسے زکاۃ یا فطرانہ دے سکتا ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے