الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرد اورعورت کےلیے اعتکاف کرنا سنت ہے۔
نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ (صحيح البخاري، الِاعْتِكَافِ: 2026)
نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں پابندی سے اعتکاف کرتے تھے یہاں تک کہ آپ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔ پھر آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین اعتکاف کرتی ہیں۔
مرد ہو یا عورت، ہر ایک مسجد میں ہی اعتکاف کرے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ (البقرة:187)
اوران سے مباشرت مت کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو۔
مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں " الْمَسَاجِدِ" کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ مرد ہو یا عورت، اعتکاف صرف مسجد میں ہوگا۔
امہات المؤمنین بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں ہی اعتکاف کیا کرتی تھیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی انہوں نے مسجد میں ہی اعتکاف کیا ۔
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے۔ میں آپ کے لیے خیمہ لگانے کا اہتمام کرتی تھی۔ آپ صبح کی نماز پڑھتے، پھر اس میں داخل ہو جاتے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ؓ سے خیمہ لگانے کی اجازت مانگی تو انھوں نے اجازت دے دی اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی وہاں اپنا خیمہ لگا لیا۔ جب اسے حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو انھوں نے وہاں ایک اور خیمہ نصب کرلیا۔ جب صبح ہوئی نبی ﷺ نے وہاں کئی خیمے دیکھے تو فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ آپ کو جب صورت حال سے آگاہ کیا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا تم اس سے نیکی کا ارادہ کرتے ہو؟‘‘ آپ نے اس مہینے کا اعتکاف ترک کردیا، پھر شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا۔ (صحيح البخاري، الِاعْتِكَافِ: 2033)
اگر عورت کا اپنے گھر میں اعتکاف کرنا جائز ہوتا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ضرور رہنمائی فرماتے، کیونکہ مسجد کی نسبت اپنے گھرمیں پردہ زيادہ ہے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو مسجد میں ہی اعتکاف کی اجازت دی۔
والله أعلم بالصواب.