الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا سنت ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
أنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ يَقْعُدُ بَيْنَهُمَا (صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ: 928)
نبی ﷺ دو خطبے دیتے اور ان کے درمیان بیٹھتے تھے۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے دو خطبے ہوتے تھے جن کے درمیان آپﷺ بیٹھتے تھے۔ آپﷺ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت اور تذکیر فرماتے۔ (صحيح مسلم: كِتَابُ الْجُمُعَةِ: 862)
جب امام جمعہ کے پہلے خطبے کے بعد بیٹھتا ہے، اس دوران کوئی مخصوص ذکر یا دعا منقول نہیں ہے، لیکن انسان کو اس موقع پر دعا کرنی چاہیے کیونکہ یہ دعا کی قبولیت کی گھڑی ہوسکتی ہے، جیسا کہ سيدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن دوران وعظ فرمایا:
فِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا (صحيح البخاري، الجمعة: 935)
اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر ٹھیک اس گھڑی میں بندہ مسلم کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز ضرور عطا کرتا ہے۔ اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا کہ وہ گھڑی تھوڑی دیر کے لیے آتی ہے۔
ابو بردہ بن ابی مو سیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: کیا تم نے اپنے والد کو جمعے کی گھڑی کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں میں نے انھیں یہ کہتے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپﷺ فرما رہے تھے:
هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلَاةُ )صحيح مسلم، الجمعة: 853)
یہ امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز مکمل ہو نے تک ہے۔
والله أعلم بالصواب.