الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَان:631)
جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔
مذكوره بالا حديث مباركہ میں رسول اللہ نے حکم دیا ہے کہ تم ویسے نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار موقعوں پر رفع الیدین کرنا ثابت ہے:
1. تکبیر تحریمہ کے وقت
2. رکوع جاتے ہوئے
3. رکوع سے اٹھ کر
4. جب تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے (یعنی پہلے تشہد کے بعد)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ہے:
كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ (صحيح البخاري،كِتَابُ الأَذَان:739)
جب (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) نماز شروع کرتے تواللہ أکبر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ جب رکوع کرتے تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ اور جب سمع الله لمن حمده کہتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور جب دو رکعت ادا کر کے کھڑے ہوتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر"جزء رفع الیدین" کے نام سے مستقل کتاب لکھی ہے۔ انہوں نے اپنی اسی کتاب میں رفع الیدین کے بارے میں حسن بصری رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے، وہ فرماتے ہیں:
كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام (نماز میں رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد) رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
امام بخاری رحمہ اللہ امام حسن بصری رحمہ اللہ کے اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فَلَمْ يَسْتَثْنِ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُونَ أَحَدٍ، وَلَمْ يَثْبُتْ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَرْفَعْ يَدَيْه
حسن بصری نے کسی بھی صحابی کو مستثنی نہیں کیا، اور نہ ہی کسی صحابی سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے رفع الیدین نہ کیا ہو۔ دیکھیں: جزء رفع اليدين از امام بخاری، صفحہ نمبر 7)
انسان کو اپنی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق پڑھنی چاہیے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کیا کرتے تھے تو ہمیں بھی کرنا چاہیے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت واضح ہونے کے بعد کسی عالم کی تقلید کرتے ہوئے اسے چھوڑنا بالکل جائز نہیں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ مَنِ اسْتَبَانَتْ لَهُ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَدَعَهَا لِقَوْلِ أَحَدٍ (مدارج السالکین: جلد2، ص319)
تمام علمائے کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا ادراک ہو جائے، اس کے لئے اس سنت کو کسی غیر کے قول کی وجہ سے چھوڑ دینا جائز نہیں ہے۔
اس موضوع پر تفصیل سے جاننے کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ مفید رہے گا۔
نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین عند الرکو ع و بعدہ فی الصلوة
از زبیر علی زئی رحمہ اللہ
کیا رفع الیدین منسوخ ہے؟
از حافظ محمد ادریس کیلانی
مسئلہ رفع الیدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی جائزہ
از ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ
میں رفع الیدین کیوں کروں؟
از ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی
والله أعلم بالصواب.