الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فرض نمازوں کی تعداد پانچ ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ میں یہ حکم لے کر واپس آیا، جب موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس سے گزرا تو انھوں نے پوچھا: اللہ تعالیٰ نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: (شب و روز میں) پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔ (اس پر) حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے کہا: اپنے پروردگار کی طرف لوٹ جائیے کیونکہ آپ کی امت ان کی متحمل نہیں ہو سکے گی۔ چنانچہ میں واپس گیا تو اللہ تعالیٰ نے کچھ نمازیں معاف کر دیں۔ میں پھر موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس آیا اور کہا: اللہ تعالیٰ نے کچھ نمازیں معاف کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا: اپنے رب کے پاس دوبارہ جاؤ آپ کی امت ان کی بھی متحمل نہیں ہو سکے گی۔ میں لوٹا تو اللہ نے کچھ اور نمازیں معاف کر دیں۔ میں پھر موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس آیا تو انھوں نے کہا: پھر اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیں کیونکہ آپ کی امت ان (نمازوں) کی بھی متحمل نہیں ہو سکے گی۔ میں پھر لوٹا (اور ایسا کئی بار ہوا) بالآخر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وہ نمازیں پانچ ہیں اور در حقیقت (ثواب کے لحاظ سے) پچاس ہیں۔ میرے ہاں فیصلہ بدلنے کا دستور نہیں۔ میں پھر موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس لوٹ کر آیا تو انہوں نے کہا: اپنے رب کے پاس (مزید تخفیف کے لیے) لوٹ جاؤ۔ میں نے کہا: اب مجھے اپنے مالک سے شرم آتی ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب الصلاة: 349، صحیح مسلم، کتاب الایمان: 162)
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آتے ہی اس نے اسلام کے متعلق سوال کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي اليَوْمِ وَاللَّيْلَةِ»، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ» فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ»، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ»، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا، وَلاَ أَنْقُصُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ (صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ: 2678، صحيح مسلم، كتاب الإيمان:11)
دن اور رات میں نماز پنجگانہ ادا کرنا۔‘‘ اس نے عرض کیا: آیا اس کے علاوہ اور بھی کوئی نمازمجھ پر فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، اگر نفل پڑھو تو الگ بات ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’رمضان کے روزے رکھنا ہے۔‘‘ اس نے عرض کیا: آیا ان کے علاوہ بھی مجھ پر روزے فرض ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔ الا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کا ذکر کیا تو اس نے کہا: کیا مجھ پر زکاۃ کے علاوہ اور بھی فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، اگر نفلی صدقہ کروتو اور بات ہے۔‘‘ پھر وہ شخص یہ کہتا ہوا واپس گیا: اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ یا کم نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر اس نے سچ کہا تو کامیاب ہوجائے گا۔
والله أعلم بالصواب.