سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

كيا تراويح پڑھنے کے بعد وتر بھی امام کے ساتھ باجماعت پڑھنے چاہیئں؟

  • 5873
  • تاریخ اشاعت : 2025-04-12
  • مشاہدات : 16

سوال

كيا تراويح پڑھنے کے بعد وتر بھی امام کے ساتھ باجماعت پڑھنا ضروری ہیں یا رات کے آخری پہر میں اٹھ کر پڑھ سکتے ہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افضل یہی ہے کہ انسان امام کے ساتھ وتر پڑھ کر جائے تاکہ اس کے نامہ اعمال میں ساری رات کا قیام لکھا جائے۔

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ  نے فرمایا:

مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ (سنن ترمذي، أبواب الصوم عن رسول الله: 806) (صحيح)

جس نے امام کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام لکھا جائے گا۔

1. اگر انسان امام کے ساتھ وتر پڑھنے کے بعد  رات کے آخری پہر میں اٹھ کر  نفل نماز پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے، لیکن وتر دوبارہ نہیں پڑھے گا، کیونکہ ایک رات میں دو وتر پڑھنا جائز نہیں ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے وتر کے بارے بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: آپ نو رکعتیں پڑھتے، ان میں آپﷺ آٹھویں کے علاوہ کسی رکعت میں نہ بیٹھتے، پھر اللہ کا ذکر کرتے، اس کی حمد بیان کرتے اور دعا فرماتے، پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے، پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے اللہ کا ذکر اور حمد کرتے اور اس سے دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے پھر سلام کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے۔  (صحيح مسلمكِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا: 746)

 

مذکورہ بالا حدیث میں ذکر ہے کہ رسول اللہ وتر پڑھنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تھے، اس سے وتر کے بعد نوافل کی ادائیگی کا جواز معلوم ہوتا ہے۔

 

سیدنا طلق بن علی  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

 لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ (سنن ابی داود، كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ: 1439،  سنن الترمذيأَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: 470) (صحیح)

ایک رات میں دو بار وتر نہیں (پڑھے جائیں گے)۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے