الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ احادیث مبارکہ میں تہجد کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ تہجد کا اہتمام اللہ تعالی کےخاص نیک بندوں کیا كرتے ہیں۔ ايك حديث مباركہ میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَفْضَلُ الصِّيَامِ، بَعْدَ رَمَضَانَ، شَهْرُ اللهِ الْمُحَرَّمُ، وَأَفْضَلُ الصَّلَاةِ، بَعْدَ الْفَرِيضَةِ، صَلَاةُ اللَّيْلِ (صحيح مسلم، كتاب الصيام: 1163)
رمضا ن کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے ’’محرم‘‘ کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔
رسول الله صلى الله عليہ وسلم بھی تہجد پڑھا کرتے تھے، اس لیے انسان کو تہجد پڑھنی چاہیے، لیکن یہ لازمی نہیں ہے کہ جو تہجد نہیں پڑھتا وہ منافق ہے۔ وہ منافق بھی ہو سکتا ہے، اور يہ بھی ممکن ہے كہ منافق نہ ہو بلكہ سستی کی وجہ سے تہجد نہ پڑھتا ہو۔
منافقین دو طرح کے ہیں:
1. اعتقادی منافق:وہ شخص جس نے ظاہری طور پر تو کلمہ پڑھا ہے لیکن دل سے ایمان نہیں لایا، باطنی طور پر وہ اللہ تعالی، رسول،آسمانی کتابوں، فرشتوں اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا، یہ حقیقتا کافر ہی ہے اسی کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
ﱡإِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًاﱠ. (النساء: 145).
بے شک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے اور تو ہر گز ان کا کوئی مددگار نہ پائے گا۔
2. عملی منافق: وہ شخص جو اللہ تعالی، رسول،آسمانی کتابوں، فرشتوں اور آخرت کے دن پر ایمان تو رکھتا ہے لیکن اس کے اعمال اعتقادی منافق والے ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا : إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ. (صحيح البخاري، الإيمان: 34، صحيح مسلم، الإيمان: 58).
چار (خصلتیں) جس انسان میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے، اور جس میں ان (چار) میں سے کوئی ایک پائی جائے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت پائی جا چکی ہے حتی کہ وہ اسے چھوڑ دے، جب اسے( منافق کو) امانت دی جاتی ہے خیانت کرتا ہے، جب بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے، جب لڑائی ہو جائے تو گالی گلوچ کرتا ہے۔
ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عملی نفاق آہستہ آہستہ انسان کو اعتقادی نفاق کی طرف لے جاتا ہے، جیسے اللہ تعالی کی نافرمانی کفر تک پہنچا دیتی ہے، جو شخص مسلسل اللہ تعالی کی نافرمانی کرتا رہتا ہے خدشہ ہے کہ اسے کفر کی حالت میں موت آئے، اور جو شخص منافقین کی صفات اپنائے رکھتا ہے خدشہ ہے کہ موت کے وقت وہ اعتقادی منافق بن چکا ہو۔ (جامع العلوم والحكم (2/492-493).
سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات، سورہ توبہ، سورہ محمد، سورہ فتح، سورہ مجادلہ، اور سورہ منافقون میں منافقیں کے اوصاف ، خصائل اورعادتیں تفصیل کے ساتھ ذکر کی گئی ہیں، منافقین کی صفات جاننے کے لیے ان سورتوں کا مطالعہ مفید رہےگا۔
والله أعلم بالصواب.