الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس شخص نے کسی کی مشین چوری کی ہے، اس نے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہے، وہ مجرم ہے، اس پر لاز م ہے کہ وہ فورا مشین مالک کو پہنچائے۔
واپس کرنے سے پہلے جو اس نے مشین کے ذریعہ کمائی کی ہے، اس کمائی میں مشین کا مالک بھی حصے دار ہو گا۔ اس معاملے کو مضاربہ تصور کیا جائے گا، یعنی مشین مالک کی ہے اور یہ چور اس کے ماتحت کام کرنے والا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اس مشین پر کام کرنے والا عام طور منافع میں سے جتنی رقم لیتا ہے، اتنی رقم وہ چور لے لے گا، باقی مشین کے مالک کے حوالے کرے گا۔ (دیکھیں : مجموع الفتاوی از ابن تیمیہ ، جلد نمبر 30، صفحہ نمبر 323)
والله أعلم بالصواب.