سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کسی چیز کو قبضہ میں لینے سے پہلے بیچنا

  • 5567
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-27
  • مشاہدات : 66

سوال

ایک چیز میری ملکیت میں تو ہے،لیکن میرے پاس موجود نہیں، بلکہ کسی دوسرے شہر یا ملک میں ہے۔ کیا میں اس کو کسی ایجنٹ کے ذریعے فروخت کر سکتا ہوں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سامان كو قبضہ میں لینے سے پہلے بیچنا منع ہے۔

سیدنا حکیم بن حزام  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں  کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ  میں خرید و فروخت کرتا رہتا ہوں اس میں میرے لیے کیا حلال ہے اور کیا حرام ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

فَإِذَا اشْتَرَيْتَ بَيْعًا فَلَا تَبِعْهُ حَتَّى تَقْبِضَهُ (مسند أحمد: 15316) (صحيح)

جب کوئی چیز خریدا کرو تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کرو جب تک اس پر قبضہ نہ کرلو۔

اگر آپ نے چیز خرید کر اپنے قبضے میں لے لی ہے، یعنی اپنے گودام میں، اپنی دکان میں منتقل کرلی ہے، یا اپنے کسی نمائندے کے حوالے کر دی ہے، تو آپ کے لیے اس چیز کو بیچنا جائز ہے۔ اگر اپنے قبضے میں نہیں لی، تو پھر بیچنا منع ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ رمضان سلفی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ عطاء الرحمن علوی صاحب حفظہ اللہ  

تبصرے