الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، چاہے یہ سفر عبادت یعنی حج یا عمرے کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔
سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَلَا يَدْخُلُ عَلَيْهَا رَجُلٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ فِي جَيْشِ كَذَا وَكَذَا وَامْرَأَتِي تُرِيدُ الْحَجَّ فَقَالَ اخْرُجْ مَعَهَا (صحيح البخاري،کِتَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ: 1862)
کوئی خاتون اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور نہ اس کے پاس کوئی مرد ہی آئے جب تک اس کے ساتھ محرم موجو نہ ہو۔ یہ سن کر ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! میں فلاں فلاں لشکر میں جانا چاہتا ہوں لیکن میری بیوی حج کا ارادہ رکھتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اس کے ساتھ حج کے لیے جاؤ۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ) صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ 1339 )
کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یو م آخرت پر ایمان رکھتی ہے حلال نہیں کہ وہ ایک دن کی مسا فت طے کرے مگر یہ کہ محرم کے ساتھ ہو۔
چونکہ سفر تھکاوٹ اور مشقت کا باعث ہوتا ہے، اور عورت کو سفر میں اپنی جسمانی کمزوری کے باعث ایسے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کی مدد کرے اور ضرورت کے وقت اس کے کام آئے۔ یہ یھی ممکن ہے کہ سفر میں عورت فوری ضرورت پڑنے پر درست فیصلہ نہ کر پائے اور محرم کی عدم موجودگی میں غیر معمولی صورت حال پیدا ہو جائے ، جیسے کہ یہ چیز ٹریفک حادثات میں عام ہے۔
خصوصا آج کل عورت كا بغير محرم کے سفر کرنا فتنے کا باعث ہے۔ سفر میں کوئی بھی شخص عورت کو اپنی باتوں سے اعتماد میں لے کر ورغلا سکتا ہے۔ اس لیے حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ خواتین محرم کے ساتھ سفر کریں؛ کیونکہ محرم کے ساتھ سفر کرنے کا مقصد عورت کو تحفظ دینا، کسی بھی منفی اثرات سے بچانا اور عورت کی دیکھ بھال ہے۔ نیز سفر چھوٹا ہو یا لمبا دورانِ سفر ناگہانی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ بہت ہی قوی ہوتا ہے۔
اس ليے كسی لڑکی کا لڑکیوں کے گروپ کے ساتھ ، اساتذه كی نگرانی میں بھی سفر پر جانا ناجائز اور حرام ہے، كیوں کہ یہ اساتذہ اس کے محرم نہیں ہیں۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی