سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اشراق کی نماز، صلاۃ الاوابین اور چاشت کی نماز، کیا ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں؟

  • 5518
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-18
  • مشاہدات : 22

سوال

اشراق کی نماز، صلاۃ الاوابین اور چاشت کی نماز کیا ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو نماز سورج نکلنے کے پندرہ منٹ بعد سے لے کرظہر کے وقت سے تقریبا دس منٹ پہلے تک پڑھی جاتی ہے، اس کے بارے میں درج ذیل احادیث آتی ہیں:

 

سيدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ (سنن ترمذي،  أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ: 586) (صحيح) 

جس نے نمازِ فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پورا، پورا، پورا، یعنی حج وعمرے کا پورا ثواب۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں:

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى أَرْبَعًا وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ (صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا: 719)

رسول اللہ ﷺ چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ جس قدر چاہتا زیادہ (بھی) پڑھ لیتے۔

 

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لا يُحافظْ على صلاة الضحى إلا أوَّابٌ، -قال-: وهي صلاة الأوابين (صحيح الترغيب والترهيب: 676)

چاشت کی نماز کی صرف اوّاب [رجوع کرنے والا، توبہ کرنے والا] ہی پابندی کرتا ہے، اور یہی صلاۃ الاوّابین ہے۔

سيدنا زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھا تو کہا: ہاں یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نماز اس وقت کی بجائے ایک اور وقت میں پڑھنا افضل ہے۔ بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ (صحيح مسلم: كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا: 748)

اَوَّابِیْن ( اطاعت گزار، توبہ کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والے لوگوں ) کی نماز اس وقت ہوتی ہے۔ جب (گرمی سے) اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے لگتے ہیں۔

مندرجہ بالا احادیث سے بہ بات عیاں ہوتی ہے کہ فجر کے بعد سے ظہر کے پہلے تک تین نمازوں کا ذکر ہے ۔ ایک اشراق کی نماز، دوسری چاشت کی نماز اورتیسری اوابین کی نماز۔

اشراق کی نماز ہی چاشت کی نماز ہے۔ اگرانسان سورج نکلنے کے قریبا پندرہ منٹ بعد نماز پڑھ لے، تو اسے اشراق کی نماز کہتے ہیں۔ اگر اس نماز کے آخری یا درمیانی وقت میں ادا کرے تو یہ چاشت کی نماز کہلاتی ہے۔  بہر حال ہر دو صورت میں یہ چاشت کی نماز ہی ہے؛ کیونکہ چاشت کی نماز کا وقت سورج کے نیزے کے برابر طلوع ہونے سے لیکر زوال سے کچھ پہلے تک ہوتا ہے۔

صلاۃ اوابين اور چاشت كى دونوں ایک ہی ہیں۔ اس  کا وقت سورج نکلنے کے پندرہ منٹ بعد سے لے کرظہر کے وقت سے قریبا دس منٹ پہلے تک ہے، اوراس کا افضل ترین وقت تب ہے جب گرمی خوب ہو جائے (یہ وقت زوال سے کچھ دیر پہلے ہوتا ہے)۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

تبصرے