الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالأُخْرَى شِفَاءً (صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ: 3320)
جب تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گرجائے تو اسے چاہیے کہ اس کو ڈبو دے، پھر نکال پھینکے کیونکہ اس کے دونوں پروں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرمکھی سالن، پانی، دودھ یا چائے وغیرہ میں گر جائے تو اسے ضائع کر دینا درست نہیں، بلکہ اسے استعمال میں لانا جائز ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس قسم کا مردار نجس نہیں۔ مچھر ، شہد کی مکھی ، چیونٹی اور دیگر حشرات کو اس پر قیاس کیا جا سکتا ہے ۔
چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ حدیث اس امر پر بطور دلیل پیش کی جاتی ہے کہ تھوڑا پانی ایسی چیز کے گرنے سے پلید نہیں ہوتا جس میں اتنا خون نہ ہو جو بہنے والا ہو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی چیز کو ڈبونے کا حکم نہیں دیتے، جس کے مرنے سے پانی پلید ہو جاتا ہو۔ (دیکھیں: فتح الباری از ابن حجر، جلد نمبر 10، صفحہ نمبر 251)
لہٰذا مچھر ، مکھی وغیرہ گرنے اور مرنے سے کوئی چیز پلید نہیں ہوتی ۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی