الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت اسلامیہ میں مردوزن کو بدکاری و فحاشی، عریانی و بے حیائی سے محفوظ رکھنے کے لئے نکاح کی اہمیت انتہائی زیادہ ہے۔ شیاطین اور اس کے چیلے جو مسلمان کے ازلی دشمن ہیں، اسے راہ راست سے ہٹانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے رہتے ہیں۔
اسلام نے کسی مرد یا عورت کو اجازت نہیں دی کہ وہ غیر محرم مرد یا عورت سے گپ شپ لگائے۔ اگر کوئی ضروری کام ہو تو ضرورت کی حد تک بات کی جا سکتی ہے۔ جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے:
ﱡوَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ﱠ. (الأحزاب: 53).
اور جب تم ان سےکوئی سامان مانگو توان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں او ران کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔
اس لیے انسان کا کسی غیر محرم لڑکی سے میل جول رکھنا اور گپ شپ لگانا حرام اور کبیرہ گنا ہ ہے۔
بہت سی قرآنی آیات اور احادیث میں سود لینے سے منع کیا گیا ہے، بلکہ سود لینے کو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ اعلان جنگ قرار دیا گیا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
ﱡ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لا تَظْلِمُونَ وَلا تُظْلَمُونَﱠ. (البقرة: 278-279).
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سودمیں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مؤمن ہو۔ پھر اگر تم نے یہ نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑی جنگ کے اعلان سے آگاہ ہو جاؤ، اور اگر توبہ کر لو تو تمہارےلیے تمہارے اصل مال ہیں، نہ تم ظلم کرو گے او رنہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔
سیدنا جابر رضى اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ :
لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَقَالَ: ((هُمْ سَوَاءٌ)). (صحيح مسلم، المساقاة: 1598).
رسول كريم صلى اللہ علیہ وسلم نے سود كھانے والے، سود كھلانے والے ، سود لكھنے والے، اور سود كے گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائى ہے ، اور فرمایا: يہ سب (گناہ میں) برابر ہيں ۔
لڑکی کا باپ سودی کاروبار کرنے کی وجہ سے گناہ گار اور مجرم ہے۔ اس پر واجب ہے کہ وہ اس گناہ سے توبہ کرے۔ جو كچھ ہو چكا اس پر ندامت کا اظہار کرے اور حلال ذریعہ معاش تلاش کرے۔
آپ اسے اچھے انداز سے نصحیت کریں ۔ ممکن ہے آپ کی وجہ سے وہ حرام ذریعہ معاش چھوڑ دے۔
اگر وہ لڑکی دین دار ہے، تو اس سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے امت کو یہی وصیت کی ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ (صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ: 5090، صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ: 1466)
عورت سے چار خصلتوں کے پیش نظر نکاح کیا جاتا ہے: مال، حسب نسب، خوبصورتی اور دینداری۔ تمھارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں! تم دیندار عورت سے شادی کر کے کامیابی حاصل کرو۔
ايك دوسری حدیث میں سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہمابیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ (صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ: 1467)
دنیا متاع (کچھ وقت تک کے لیے فائدہ اٹھانے کی چیز) ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔
والله أعلم بالصواب.