الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہر گھر میں تھوڑی بہت رنجشیں، غلط فہمیاں پیدا ہوتی رہتی ہیں، ان کو آپس میں مل بیٹھ کر حل کرنے اور سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایک عقل مند انسان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ذ را سی بات پر اتنا غصے میں آ جائے کہ طلاق تک نوبت پہنچ جائے۔
اللہ تعالیٰ نے خاوند کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا رویہ رکھے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (النساء: 19)
اور ان (عورتوں) کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔
جن لفظوں کے ساتھ بیوی کو طلاق دی جاسکتی ہے، وہ دو طرح کے ہیں:
1- صریح لفظ: جو طلاق کے معنی میں بالکل واضح ہو، جس کا طلاق کے علاوہ کوئی اور مطلب نہیں ہو سکتا۔
2- کنایہ: اس سے مراد ایسا لفظ ہے جو طلاق دینے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور طلاق کے علاوہ کسی اور معنی کو ادا کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
انسان بیوی کو طلاق دینے کے لیے بعض اوقات بالکل واضح لفظ استعمال کرتا ہے اور بعض اوقات ایسا لفظ استعمال کرتا ہے جو طلاق کا معنی بھی دیتا ہے اور اس لفظ کا مطلب طلاق کے علاوہ کوئی اور بھی ہو سکتا ہے۔
سوال میں مذکور صورت حال کچھ یوں ہے کہ بیوی نے اپنے شوہر سے کہا کہ کہو تم نےمجھے چھوڑ دیا، کہو تم نے مجھے چھوڑ دیا۔ شوہر نے کہا: چھوڑ دیا، بیوی نے پھر پوچھا کہ کیا تم نے مجھے چھوڑ دیا؟ شوہر نے کہا: ہاں،بیوی نے تیسری بار پوچھا، تم نے مجھے طلاق دے دی ہے؟ شوہر نے غصے سے کہا نہیں، پھر اپنی بیوی کو مخاطب کر کے کہا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ میں کچھ دیر بات نہیں کروں گا، میں ناراض رہوں گا تاکہ تمہیں غلطی کا احساس ہو۔ میرا طلاق کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی میں نے اس کے بارے میں کبھی سوچا ہے، اور سخت غصے سے کہا کہ آئندہ طلاق کا لفظ نہ نکالنا۔
شوہر نے بیوی کو دو مرتبہ کہا : ’’میں نے تمہیں چھوڑ دیا‘‘، یہ الفاظ کنایہ ہیں، جو طلاق دینے کے لیے بھی استعمال ہوسکتے ہیں اور طلاق کے علاوہ کسی اور معنی کو ادا کرنے کے لیے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ اس طرح کے الفاظ میں خاوند کی نیت کا اعتبار ہو گا، کہ یہ الفاظ کہتے ہوئے اس کی نیت طلاق دینے کی تھی کہ نہیں ۔ خاوند نے بیوی کے تیسری بار پوچھنے پر خود کہہ دیا کہ میں نے طلاق نہیں دی ، اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
3- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب حفظہ اللہ
4- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ