سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرض دے کر کوئی چیز گروی رکھنا

  • 5418
  • تاریخ اشاعت : 2024-08-17
  • مشاہدات : 70

سوال

کیا قرض دے کرکوئی چیزگروی لیناجائزہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کو قرض دے کراس کی کوئی چیز گروی رکھ لینا جائز ہے۔

 ارشاد باری تعالی ہے:

وَاِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّ لَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقْبُوْضَةٌ (البقرة:283)

اوراگر تم سفر میں ہو اور قرض کی دستاویز لکھنے کے لیے کوئی نہیں ملتا تو کوئی چیز گروی رکھ کر اس سے قرضہ لے لو۔

گروی لینا سفر کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ اگر انسان اپنے علاقے میں ہی ہو، مسافر نہ ہو تب بھی قرض کے بدلے کوئی چیز گروی رکھ سکتا ہے، کیونکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے بدلے میں گروی رکھی ہوئی تھی (صحيح البخاري، الجهاد والسير:2916)

 

1. گروی رکھی ہوئی چیز سے فائدہ اٹھانا اس صورت میں جائز ہے جب گروی شدہ چیز پر کوئی خرچہ آتا ہو، جیسا کہ بکری ،بھینس يا كوئی اور جانور، کیوں کہ ان پر لامحالہ خرچہ آتا ہے، لہذا اس کے بدلے میں ان جانوروں سے جو نفع حاصل ہوسکتا ہو، جائزہے، جیساکہ سواری کرنا، دودھ پینا وغیرہ۔

سیدنا ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ  نبی ﷺ سےنے فرمایا:

الرَّهْنُ يُرْكَبُ بِنَفَقَتِهِ، وَيُشْرَبُ لَبَنُ الدَّرِّ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا (صحيح البخاري، الرهتن: 2511)

 گروی شدہ جانور پر بقدر خرچ سواری کی جاسکتی ہے۔ اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ بھی پیا جاسکتا ہے جبکہ وہ گروی شدہ ہو۔

لیکن مکان، زمین وغیرہ جمادات پر کوئی خرچہ نہیں آتا، لہذا ان جیسی چیزوں سے فائدہ اٹھانا بھی جائز نہیں ہے، بلکہ یہ سود كے زمرے میں آتا ہے۔ کیونکہ یہ قرض کے بدلے میں فائدہ ہے، اور علماء کے ہاں مسلمہ قاعدہ ہے کہ قرض کے بدلے فائدہ حاصل کرنا سود ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

تبصرے