الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمانوں کو خیراور بھلائی کے کام میں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، کسی مسلمان کوجائز کام کے لیے قرض دینا بہت بڑی نیکی ہے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ (التوبة: 120)
یقینا اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ قَبْلَ أَنْ يَحِلَّ الدَّيْنُ، فَإِذَا حَلَّ الدَّيْنُ فَأَنْظَرَهُ فَلَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ مِثْلَيْهِ صَدَقَةٌ (السلسلة الصحيحة: 86)
قرض دینے والے کو قرض کی واپسی کی طے شدہ تاریخ آنے تک ہردن کے بدلے اس کے دیے گئے قرض کے برابر صدقہ کا ثواب ملتا ہے، اور اگر وہ قرض کی واپسی کی طے شدہ تاریخ آنے کے بعد مہلت دے دے تو اسے ہر دن کے بدلے قرض کی دگنی مقدار کے برابر صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔
1۔ اگر بنک کسی کو قرض دے کر زیادہ وصول کرتا ہے تو یہ سود ہے اور کبیرہ گناہ ہے، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
ﱡ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لا تَظْلِمُونَ وَلا تُظْلَمُونَﱠ. (البقرة: 278-279).
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اورسود میں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مؤمن ہو۔ پھر اگرتم نے یہ نہ کیا تو اللہ اوراس کے رسول کی طرف سے بڑی جنگ کے اعلان سے آگاہ ہو جاؤ، اور اگر توبہ کر لو تو تمہارےلیے تمہارے اصل مال ہیں، نہ تم ظلم کرو گے او رنہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔
سیدنا جابر رضى اللہ عنہ بیان کرتےہیں:
لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ. (صحيح مسلم، المساقاة: 1598).
رسول كريم صلى اللہ علیہ وسلم نے سود كھانے والے، سود كھلانے والے، سود لكھنے والے، اور سود كے گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائى ہے، اور فرمایا: يہ سب (گناہ میں) برابر ہيں۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ