الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فجر کا وقت فجر صادق (فجر صادق سے مراد آسمان پر وہ سفیدی ہے جو چوڑائی میں پھیلتی ہے اور پھیلتی جاتی ہے حتی کہ سورج طلوع ہو جاتا ہے) سے شروع ہوتا ہے اور سورج کے طلوع ہونے تک رہتا ہے۔
سيدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ بيان كرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ ظہر کا وقت (شروع ہوتا ہے) جب سورج ڈھل جائے اور آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو (جانے تک)، جب تک عصر کا وقت نہیں ہو جاتا (رہتا ہے) اور عصر کا وقت (ہے) جب تک سورج زرد نہ ہو جائے اور مغر ب کا وقت (ہے) جب تک سرخی غائب نہ ہو جائے اور عشاء کی نماز کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے اور صبح کی نماز کا وقت طلوع فجر سے اس وقت تک (ہے) جب تک سورج طلوع نہیں ہوتا، جب سورج طلوع ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے ۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد ومواضع الصلاة: 612)
1. رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اول وقت میں پڑھا کرتے تھے، اس لیے ہمیں بھی فجر کی نماز اول وقت میں ہی پڑھنی چاہیے، روزانہ فجر کی نماز خوب روشنی ہونے پر پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے خلاف ہے۔
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز منہ اندھیرے پڑھتے تھے، چنانچہ مومنوں کی عورتیں جب نماز پڑھ کر واپس جاتیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں یا وہ خود ایک دوسرے کو نہیں پہچان سکتی تھیں۔ (صحيح البخاري، الأذان: 873)
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی