الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر انسان جنبی ہو، وہ جمعہ کے روز فجر صادق کے (نماز فجر کا وقت شروع ہونے کے بعد) بعد غسل جنابت كى نيت سے غسل کرے تو اسے يہ جمعہ كے غسل كے ليے كافى ہو جائے گا، ليكن اگر وه دونوں (غسل جنابت اور جمعہ کا غسل) كى نيت كرے گا تو اسے دوہرا اجرملے گا۔
اگر صرف جمعہ كے غسل كى نيت كرے گا تو يہ غسل جنابت کے لیے کافی نہیں ہوگا؛ كيونكہ جمعہ كا غسل بغير كسى حدث كے مستحب اور افضل ہے، اور غسل جنابت حدث كى بنا پر واجب ہوا ہے، اس ليے حدث كو ختم كرنے كى نيت كرنا ضروری ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى (صحيح البخاري، بدء الوحي: 1، صحيح مسلم، الإمارة: 1907)
اعمال کا مدار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کو اس کی نیت ہی کے مطابق پھل ملے گا۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ
2- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ
3- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ