سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جس شخص نے حج کے تمام اعمال سر انجام دیے لیکن سعی نہیں کی، کیااس کا حج مکمل ہے؟

  • 5396
  • تاریخ اشاعت : 2024-07-15
  • مشاہدات : 109

سوال

ایک شخص حج کےلیے گیا، اس نے حج کے تمام اعمال ادا کیے، احرام بھی صحیح باندھا، عرفات کا وقوف بھی کيا، طواف زیارت بھی کرلیا، رمی، قربانی، حلق بھی کروا لیا، مگر صفا و مروہ کی سعی نہیں کر سکا، اسی حالت میں پاکستان آ گیا، اب اس شخص کےلیے کیا کفارہ ہے ؟ بندہ بہت پریشان ہے، کوئی حل بتا دیں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص نے حج کے تمام اعمال سر انجام دیے لیکن سعی نہیں کی، اس شخص کا حج مکمل نہیں ہے، کیونکہ سعی کرنا حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، اس کے بغیر حج نامکمل ہے۔

سیدہ حبیبہ بنت ابی تجراہ  رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اسْعَوْا، فَإِنَّ اللهَ كَتَبَ عَلَيْكُمْ السَّعْي (صحيح الجامع: 968)

(صفا  اور مروہ کے درمیان)سعی کرو، بلاشبہ اللہ تعالی نے تم پر سعی کرنا فرض کیا ہے۔ 

 

1. لہذا اگر اس شخص نے جان بوجھ کر سعی نہیں کی تو اس پر لازمی ہے کہ وہ دوبارہ مکہ مکرمہ جا کر سعی کرے اور دم بھی دے۔ اگر سعی کرنا بھول گیا ہے تو صرف سعی کرنا ضروری ہے دم لازم نہیں آئے گا۔

2. اس مدت کے دوران اس کے لیے اپنی بیوی سے جماع کرنا جائز نہیں تھا ، اگر اسے مسئلہ کا علم نہیں تھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے لیکن جیسے ہی علم ہو جماع سے رکنا ضروری ہو گا۔

رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْه. سنن ابن ماجه، الطلاق: 2045) (صحيح).

بلاشبہ اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی، بھول اورمجبوری کو رکھ دیا ہے (یعنی اس پر مؤاخذہ نہیں ہو گا)۔

مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص نے بھول کر یا لا علمی کی وجہ سے شرعی حکم کی مخالفت کی وہ معاف ہے؛ کیونکہ خطا کار میں جاہل اور لا علم شخص بھی شامل ہے؛ کیونکہ ہر وہ شخص  خطاکار ہے  جو غیر ارادی طور پر حق بات  کی مخالفت کر لے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ

3- فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال صاحب حفظہ اللہ

تبصرے