سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایسے بیل کی قربانی کرنا جس کا ایک خصیہ (فوطہ) نہ ہو

  • 5378
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 170

سوال

ایسے بیل کی قربانی کرنا جس کا ایک خصیہ (فوطہ) نہ ہو

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مَوْجِيَّيْنِ خَصِيَّيْنِ ) (مسند أحمد: 23348، إرواء الغليل: 1147) (صحیح)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھے قربانی کیے جو سفید اور کالے رنگ کے تھے اور خصی تھے۔

 

1.مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ خصی جانور کی قربانی کرنا جائز ہے، جانور کو خصی کرتے وقت اس کے دونوں فوطے نکال دیے جاتے ہیں، جب اس جانور کی قربانی کرنا جائز ہے جس کے دونوں خصیہ (فوطے) نہ ہوں تو اگر کسی جانور کا پیدائشی طور پر ایک خصیہ نہیں ہے تو اس کی قربانی کرنا بھی  جائز ہوگا ۔

2. ویسے بھی جن عیوب اور نقائص کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے ان میں سے خصی ہونا نہیں ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

2- فضیلۃالشیخ جاويد اقبال سيالكوٹی حفظہ اللہ

تبصرے