سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو شخص صبح سویا رہتا ہے نماز کے لیے نہیں اٹھتا

  • 5376
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 61

سوال

میں پانچ وقت کی نماز مسجد میں ادا کرتا ہوں لیکن دو بار حق زوجیت کی وجہ سے لیٹ سویا، صبح نماز کے لیے الارم بجا لیکن میں لیٹ اٹھا، نماز کے لیے وقت بہت کم تھا۔پہلی مرتبہ میں نے فجر کی نماز ظہر کے ساتھ ادا کی۔ دوسری مرتبہ انتہائی وقت میں فجر کی نماز اشراق سے پہلے گھر میں ادا کی ، براہ کرم صحیح طریقہ بتا دیں، میں ہمیشہ سے صبح اٹھنے نیت کر کے سوتا ہوں، لیکن یہ بھی نہیں کے جان بوجھ کر سوتا رہتا ہوں۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ کلمہ کے بعد نمازاسلام کا اہم ترین رکن ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا کہ اللہ تعالی نے دن میں پانچ مرتبہ با جماعت نمازکو فرض قراردیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت بھی نماز کے بارے میں تھی، قیامت کے روز سب سے پہلے حساب بھی نماز کا ہوگا۔

 

1. اللہ تعالی آپ کو باجماعت نماز پڑھنے پر استقامت عطا فرمائے۔ انسان پر واجب ہے کہ وہ نماز فجر کےلیے بیدار ہونے کے لیے ہر ممکن ذریعہ استعمال کرے ، جیسے: رات دیر تک کام نہ کرے، جلدی سوئے، اگر نیند گہری ہونے کی وجہ سے نماز کے وقت پر خود بخود بیدار نہیں ہوسکتا تو الارم لگالے، گھر والوں کو کہے کہ وہ اسے نماز کے لیے اٹھا دیں۔

سيدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم ایک شب نبی ﷺ کے ہمراہ سفر کررہے تھے، کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہم سب لوگوں کے ہمراہ آخر شب آرام فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے ڈر ہے کہ مبادا تم نماز سے سوتے رہو۔‘‘ سيدنا بلال رضی اللہ عنہ گویا ہوئے: میں سب کو جگا دوں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹ گئے اور بلال رضی اللہ عنہ اپنی پشت اپنی اونٹنی سے لگا کر بیٹھ گئے، مگر جب ان کی آنکھوں میں نیند کا غلبہ ہوا تو وہ بھی سو گئے۔ نبی ﷺ ایسے وقت بیدار ہوئے کہ سورج کا کنارہ نکل چکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے بلال! تمہارا قول و قرار کہاں گیا؟‘‘ وہ بولے مجھے آج جیسی نیند کبھی نہیں آئی، اس پرآپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری ارواح کو قبض کرلیا اور جب چاہا انہیں واپس کردیا۔ اے بلال! اٹھواور لوگوں میں نماز کے لیے اذان دو۔‘‘اس کے بعد آپ نے وضو کیا، جب سورج بلند ہو کر روشن ہو گیا تو آپ کھڑے ہوئے اورنماز پڑھائی۔ (صحيح البخاري، مواقيت الصلاة: 595)

 

1. اگر انسان نے صبح کی نماز کے لیے بیدار ہونے کے لیے ہرممکن ذریعہ استعمال کیا، کسی قسم کی سستی اورکوتاہی کا مظاہرہ نہیں کیا پھر بھی وہ بیدارنہ ہو سکا تو وہ گناہگارنہیں ہے، جب بھی وہ بیدار ہو فوراً نماز ادا کرے ، اگرچہ وہ ایسے وقت میں بیدار ہو جس میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ، یہی اس نماز کا وقت ہے، فوت شدہ نماز کو لیٹ کرکے اگلی نماز کے ساتھ پڑھنا یا اگلے دن اسی نماز کے ساتھ پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ نَسِيَ صَلَاةً، أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَكَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا (صحيح مسلم، المساجد ومواضع الصلاة: 684)

جو شخص کوئی نماز بھول گیا یا اسے ادا کرنے کے وقت سويا رہ گیا تو اس (نماز) کا کفارہ یہی ہے کہ جب اسے یاد آئے وہ اس نماز کو پڑھے۔

مندرجہ بالا حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جب انسان سویا رہ جائے یا بھول جائے تو جب یاد آئے فوراً نماز ادا کرے۔

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی