الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سیدنا مالك بن الحويرث الليثی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، ان کی کنیت ابو سليمان تھی۔
آپ رضی اللہ عنہ کی وفات 74 ہجری میں بصرہ میں ہوئی۔
صحابہ کرام کے حالات زندگی پر لکھے جانے والی کتابوں میں انتہائی کوشش کے باوجود سیدنا مالک بن حویرث کے قبول اسلام کے سال کے بارے میں آگاہی نہیں مل سکی۔(دیکھیں : الطبقات الكبرى: جلد نمبر 7، صفحہ نمبر 31، الإصابة في تمييز الصحابة: جلد نمبر 5 صفحہ نمبر 532، الاستيعاب في معرفة الأصحاب: جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 1349)۔
مندرجہ ذیل حدیث سے یہ آگاہی ملتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند ہم عمر نوجوانوں کے ساتھ تشریف لائے تھے ۔
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم چند ایک ہم عمر نوجوان ساتھی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیس دن تک آپ کے ہاں قیام کیا۔ آپ انتہائی نرم دل اور بڑے مہربان تھے۔ جب آپ نے خیال کیا کہ ہمیں اپنے گھر والوں کا شوق بےچین کر رہا ہے تو آپ نے ہم سے ان کی احوال پرسی فرمائی جنہیں ہم اپنے پیچھے چھوڑے آئے تھے۔ ہم نے آپ کو ان کے حالات سے آگاہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’واپس اپنے اہل خانہ کے پاس لوٹ جاؤ اورانہیں کے پاس رہو۔ انہیں دین کی تعلیم دو اور انہیں اچھی باتوں کی تلقین کرو۔‘‘ آپ ﷺ نے مزید باتیں بیان فرمائیں جن میں سے کچھ مجھے یاد ہیں اور کچھ یاد نہیں، نیز آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔ اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی شخص اذان کہہ دے، البتہ تم میں سے عمر کے اعتبار سے بڑا جماعت کرائے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأذان: 631)
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی