سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

داڑھی کو کسی بھی طرح کترانا جائز نہیں ہے

  • 5357
  • تاریخ اشاعت : 2024-10-31
  • مشاہدات : 279

سوال

كيا داڑھی ایک موٹھ کے برابر رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور گالوں سے بال اتروانے کا شرعی حكم كيا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی داڑھی پوری رکھی ہوئی تھی اورآپ نے بہت سی احادیث میں داڑھی بڑھانے کا حکم بھی دیا ہے۔

داڑھی کو بڑھانے کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درج ذیل احادیث آتی ہیں:

سیدنا عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

انْهَكُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى. (صحیح البخاري، اللباس: 5893، صحيح مسلم، الطهارة: 259)

مونچھیں پست کراؤ اورداڑھی خوب بڑھاؤ۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

خَالِفُوا المُشْرِكِينَ: وَفِّرُوا اللِّحَى، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ (صحیح البخاري، اللباس: 5892)

تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے داڑھی بڑھاؤ اورمونچھیں کتراؤ۔

 سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَوْفُوا اللِّحَى (صحيح مسلم، الطهارة: 259).

تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے مونچھیں کتراؤ اورداڑھی مکمل چھوڑ دو۔

دیگر بہت سی احادیث اسی معنی میں آتی ہیں جس میں داڑھی کو مکمل طور چھوڑ دینے اور معاف کر دینے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے ایک مسلمان پر داڑھی کو مکمل رکھنا واجب ہے، اور کسی بھی طرح سے کتراانا جائز نہیں ہے۔

والله أعلم بالصواب.

تبصرے