الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جسم کے کسی بھی حصے پر ٹیٹو بنانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، رسول الله صلى الله علیہ وسلم نے ٹیٹو بنانے سے منع کیا ہے بلکہ لعنت فرمائی ہے۔
سيدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
لَعَنَ اللَّهُ الوَاصِلَةَ وَالمُسْتَوْصِلَةَ، وَالوَاشِمَةَ وَالمُسْتَوْشِمَةَ (صحيح البخاري، اللباس: 5933)
اللہ تعالٰی نے بالوں کے ساتھ بال پیوند کرنے والی اور کروانے والی، نیز سرمہ بھرنے والی اور بھروانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔
1. اگر کسی نے ٹیٹو بنانے کی حرمت کا پتہ ہونے کے باوجود اس گناہ کا ارتکاب کیا اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے، اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ اوراستغفار کرے۔
2. اگر وہ ٹیٹو آگ کے ساتھ یا کسی اور چیز سے ختم ہوسکتا ہے اورکسی نقصان کا اندیشہ بھی نہیں ہے تو اس ٹیٹو کو ختم کروائے، اگر اسے ختم کرنے سے انسان کو نقصان ہوسکتا ہے ، جیسے کسی زخم لگنے کا خدشہ ہے یا جسم کے بدصورت ہونے کا ڈر ہے تو پھر اس کے باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوى کمیٹی
01- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
02- فضیلۃالشیخ جاويد اقبال سيالكوٹی حفظہ اللہ
03- فضیلۃالشیخ عبد الحليم بلال حفظہ الله