الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں مذکور صورت میں اگر انسان کے اپنے عضو تناسل کو دبانے سے منی نہ نکلے تو اس پر غسل کرنا واجب نہیں ہے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
جَاءَتْ أَمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ اللهِ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ»
ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اورعرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰٰ حق سے حیا محسوس نہیں کرتا تو کیا عورت کو احتلام ہو جائے تو اس پرغسل ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ہاں ،جب (منی کا) پانی دیکھے۔
مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان پر غسل اس وقت واجب ہوتا ہے جب وہ منی دیکھے۔
1. اگر عضو تناسل کو دبانے کے باوجود منی کے کچھ قطرے نکل آئیں ، یا ایک قطرہ ہی نکل آئے تو غسل کرنا واجب ہے۔
2. يادر رہے کہ اس طرح عضو تناسل كو دبانا انسانی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے اس لیے ایسا عمل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوى کمیٹی
01- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
02- فضیلۃالشیخ جاويد اقبال سيالكوٹی حفظہ اللہ
03- فضیلۃالشیخ عبد الحليم بلال حفظہ الله