سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

كيا مقتدی سمع اللہ لمن حمدہ کہے گا؟

  • 5276
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 174

سوال

كيا مقتدی سمع اللہ لمن حمدہ کہے گا؟

 الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام کے پیچھے مقتدی بھی سمع اللہ لمن حمدہ کہے گا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

 إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ، فَيَضَعَ الْوُضُوءَ -يَعْنِي: مَوَاضِعَهُ- ثُمَّ يُكَبِّرُ، وَيَحْمَدُ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ، وَيُثْنِي عَلَيْهِ، وَيَقْرَأُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُكَبِّرُ، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ (سنن أبي داود، تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ: 857)

کسی شخص کی نمازاس وقت تک کامل نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ وضونہ کرلے اوراعضائے وضو کو ٹھیک ٹھیک نہ دھو لے۔ پھر تکبیرکہے اوراللہ عزوجل کی حمد و ثنا کرے اورکچھ قرآن پڑھے جو اسے آسان لگے۔ پھر «الله اكبر» کہے اوررکوع کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں پھر کہے «سمع الله لمن حمده» اطمینان سے سیدھا کھڑا ہوجائے، پھر کہے «الله اكبر» اورسجدہ کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں۔ پھر «الله اكبر» کہے اوراپنا سراٹھائے اور ٹھیک طرح سے بیٹھ جائے۔ پھر «الله اكبر» کہے اورسجدہ کرے، حتیٰ کہ اس کے جوڑ اطمینان سے ٹک جائیں۔ پھراپنا سر اٹھائے اورتکبیر کہے۔ جب اس طرح کرے گا تو اس کی نماز کامل ہو گی۔

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سمع اللہ لمن حمدہ کہا کرتے تھے اور آپ نےحدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا:

صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي (صحيح البخاري، الأذان: 631)

جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

3- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب

تبصرے