سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فون پرنکاح کرنا

  • 5271
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 64

سوال

لڑکی ہندوستان میں ہے اور لڑکا سعودی عرب میں ہے کیا ان دونوں کا نکاح فون کے ذریعے یا کسی انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعہ ہوسکتا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام نے نکاح میں کچھ ارکان اورشروط متعین کی ہیں جن کو پورا کرنا ضروری ہے ۔

نکاح کے تین ارکان ہیں :

1.  خاوند اوربیوی کاہونا، کیوں کہ ان کے بغیر نکاح ممکن نہیں ہے، یہ بھی تاکید کرنا ضروری ہے کہ ان دونوں کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہو وہ ایک دوسرے کےمحرم نہ ہوں۔

2.  حصول ایجاب: ایجاب کے الفاظ عورت کے ولی یا پھراس کے قائم مقام کی طرف سے اس طرح ادا ہوں کہ وہ خاوند کو کہےکہ میں تیری شادی فلاں لڑکی سے کرتا ہوں یا اس سے ملتے جلتے کوئی الفاظ کہے۔

3.  حصول قبول: قبولیت کے الفاظ خاوند یا اس کا قائم مقام ادا کرے گا، مثلا: وہ یہ کہے کہ میں نے قبول کیا یا اسی طرح کے کوئی الفاظ ۔

نکاح کی شروط درج ذیل ہیں:

1.  خاوند اوربیوی کا تعین کرنا، یہ تعین نام، اشارے یا اس کی کوئی صفت بیان کرکے کیا جاسکتا ہے۔

2.  خاوند اوربیوی کی رضا مندی:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لاَ تُنْكَحُ الأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلاَ تُنْكَحُ البِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ. (صحيح البخاري، النكاح: 5136، صحيح مسلم، النكاح: 1419).

شوہردیدہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کےبغیرنہیں کیا جاسکتا ، کنواری عورت سے بھی نکاح کی اجازت لی جائے گی ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کہنے لگے:  اے اللہ کے رسول ! ( کنواری ) کی اجازت کس طرح ہوگی، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  اس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔

3.  عورت کے لیے ولی کا ہونا بھی شرط ہے۔

سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا نِكَاحَ إلا بِوَليٍّ. (سنن أبي داود، النكاح:2085، سنن ترمذي، النكاح: 1101، سنن ابن ماجه، النكاح: 1881) (صحیح).

ولی کے بغیرنکاح نہیں ہوتا۔

دوسری حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أيُّما امرأةٍ نكَحَتْ بغيرِ إذن مَوَاليها فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ. (سنن أبي داود، النكاح: 2083، سنن ترمذي، النكاح: 1102) (صحيح).

جس عورت نے بھی اپنے ولی کی اجازت کے بغیرنکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔

4.  اسی طرح نکاح کے وقت دو گواہوں کی موجودگی بھی شرط ہے۔ جیسا کہ  سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ، وَشَاهِدَيْ عَدْل. (صحیح الجامع: 7557).

ولی اوردو گواہوں کی موجودگی کے بغیرنکاح صحیح نہیں ہوتا۔

نکاح کے وقت اس کےتمام ارکان اورشروط کا پایا جانا ضروری ہے، اگر فون کال یا آن لائن کسی ایپ کے ذریعے نکاح کیا گیا ہے، اس میں نکاح کے ارکان اور شروط پوری ہیں، یعنی خاوند اور بیوی کا تعین کیا گیا ہے، وہ دونوں رضامند بھی ہیں، ولی اوردو گواہ موجود ہیں، ایجاب و قبول کروایا گیا ہے، اور فون کال پرآواز پہچانی جا رہی ہے، اگر ویڈیو کال ہے تو اس میں تصویرواضح ہے تو ایسا نکاح شرعی طورپر صحیح تصورہوگا۔

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی