سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر خطیب دوران خطبہ بھول جائے تو كيا اسے لقمہ دیا جا سکتا ہے؟

  • 5263
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 106

سوال

اگر جمعہ کے عربی خطبہ میں امام بھول جائے تو سامعین میں سے کوئی لقمہ دے سکتا ہے یا نہیں ؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ جمعہ کے دوران کسی قسم کی بات کرنے یا لغو کام کرنے سے منع کیا ہے تاکہ سامعین پوری توجہ اوردلجمعی کے ساتھ خطبہ سماعت فرمائیں

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا (سنن ترمذي، أبواب الجمعة عن رسول الله صلي الله عليه وسلم: 512، سنن نسائي، الجمعة: 1401) (صحيح)

 جس نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران کسی سے کہا: چُپ رہو تواس نے لغو بات کی۔

1- ضرورت کے وقت خطبہ جمعہ کے دوران گفتگو کرنا جائز ہے، جیسے خطیب دوران خطبہ کوئی سوال کرے تو اس کا جواب دیا جا سکتا ہے، سامعین میں سے کوئی شخص مسلمانوں کے اجتماعی معاملات سے متعلقہ کوئی ضروری بات کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، ایسے ہی اگر خطیب کوئی آیت یاحدیث بالکل غلط انداز سے پڑھے جس سے معنی میں یکسرتبدیلی واقع ہوجائے اورمفہوم غلط ہوجائے تو جو شخص درست ادائیگی جانتا ہے وہ خطیب کو متنبہ کرسکتا ہے، لیکن اگر خطیب اپنا خطبہ جاری رکھتا ہے تواصرار کرنا درست نہیں ہے بلکہ نماز سے فراغت کے بعد اچھے انداز سےتنبیہ کر دی جائے۔

1- اگر خطیب سے عربی خطبہ پڑھتے ہوئے کوئی غلطی ہوجاتی ہے جس میں کوئی قرآن کی آیت یا حدیث نہیں ہے تو اسے غلطی نہیں بتائی جائے گی، تاکہ سامعین تشویش میں مبتلا نہ ہوں، نماز کے بعد احسن انداز سے وضاحت کردی جائے تاکہ خطیب صاحب آئندہ ایسی غلطی سے اجتناب کریں۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1.  فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

2.  فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب

3. فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی