الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان کوچاہیے کہ جب وہ بات کرے تو اچھی بات کرے ورنہ خاموش رہے، اپنی زبان پر قابورکھے، کوئی بھی کلمہ اپنی زبان سے بغیر سوچے سمجھے نہ نکالے، کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے:
مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ (ق: 18)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بيان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ يَنْزِلُ بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ (صحيح مسلم، الزهد والرقائق: 2988)
(بعض اوقات) بندہ کوئی کلمہ کہہ دیتا ہے جس کی وجہ سے دوزخ میں اس سے بھی زیادہ دوراتر جاتا ہے جتنی دوری مشرق اور مغرب کے درمیان ہے۔
لیکن اگر کسی انسان نے جہالت کی وجہ سے اپنی زبان سے کفریہ کلمہ کہہ دیا ، اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ ایسی بات کرنا کفر ہے تو وہ کافر نہیں ہو گا ۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْه. سنن ابن ماجه، الطلاق: 2045) (صحيح).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : جب یہ آیت نازل ہوئی ’’تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے، اس کو ظاہر کرو يا چھپاؤ! اللہ اس پر تمہارا مؤاخذہ کرے گا۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس سے صحابہ رضی اللہ عنہم کے دلوں میں ایک چیز (شدید خوف کی کیفیت کہ احکام الہٰی کے اس تقاضے پر عمل نہ ہو سکے گا) در آئی جو کسی اور بات سے نہیں آئی تھی۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کہو: ہم نے سنا اورہم نے اطاعت کی اورہم نے تسلیم کیا۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس پر اللہ تعالیٰ نے انکے دلوں میں ایمان ڈال دیا اور یہ آیت اتاری: ’’اللہ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اسی کے لیے ہے جواس نے کمایا اور اسی پر(وبال) پڑتا ہے ( اسی پر برائی کا) جس کا اس نے ارتکاب کیا۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں توہمارا مؤاخذہ نہ کرنا۔‘‘ اللہ نے فرمایا: ’’میں نے ایسا کر دیا۔‘‘ ’’اے ہمارے رب! ہم پرایسا بوجھ نہ ڈال جیسا کہ توان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے۔‘‘ فرمایا: ’’میں ایسا کر دیا۔‘‘ ’’ہمیں بخش دے! او رہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مولیٰ ہے۔‘‘ اللہ نے فرمایا: ’’میں نے ایسا کردیا۔‘‘ (صحيح مسلم، الإيمان: 125)
بلاشبہ اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی، بھول اورمجبوری کو رکھ دیا ہے (یعنی اس پر مؤاخذہ نہیں ہو گا)۔
والله أعلم بالصواب.
محدث فتوی کمیٹی
1. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
2. فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب
3. فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب