سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا لاعلمی میں کفریہ کلمہ بول دینے سے انسان کافر ہو جاتا ہے؟

  • 5233
  • تاریخ اشاعت : 2024-08-24
  • مشاہدات : 82

سوال

کسی شخص نے کوئی کفریہ بات بول دی ہو، اور وہ کافر ہو گیا ہو لیکن اسے پتہ نہ ہو کہ یہ کفریہ بات ہے، بعد میں وہ نیکی اور ثواب کی نیت سے لا إله إلا الله محمد رسول الله پڑھ لے تو کیا وہ مسلمان ہو جائے گا؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی انسان نے جہالت کی وجہ سے اپنی زبان سے کفریہ کلمہ کہہ دیا، اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ ایسی بات کرنا کفر ہے تو وہ کافر نہیں ہوگا ۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی’’تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے، اس کو ظاہر کرو يا چھپاؤ! اللہ اس پر تمہارا مؤاخذہ کرے گا۔‘‘ (ابن عباسؓ نے) کہا: اس سے صحابہؓ  کے دلوں میں ایک چیز (شدید خوف کی کیفیت کہ احکام الہٰی کے اس تقاضے پر عمل نہ ہو سکے گا) در آئی جو کسی اور بات سے نہیں آئی تھی۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا’’کہو: ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اورہم نے تسلیم کیا۔‘‘ ابن عباسؓ نے کہا: اس پر اللہ تعالیٰ نے انکے دلوں میں ایمان ڈال دیا اور یہ آیت اتاری’’اللہ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اسی کے لیے ہے جو اس نے کمایا اور اسی پر (وبال) پڑتا ہے (برائی کا) جس کا اس نے ارتکاب کیا۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا۔‘‘ اللہ نے فرمایا: ’’میں نے ایسا کر دیا۔‘‘  ’’اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا کہ تو نے ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے۔‘‘ فرمایا: ’’میں نے ایسا کر دیا۔‘‘ ’’ہمیں بخش دے! او رہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مولیٰ ہے۔‘‘ اللہ نے فرمایا: ’’میں نے ایسا کر دیا۔‘‘ (صحيح مسلم، الإيمان: 125)

ایک  دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْه. سنن ابن ماجه، الطلاق: 2045) (صحيح).

بلاشبہ اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی، بھول اور مجبوری کو رکھ دیا ہے (یعنی اس پر مؤاخذہ نہیں ہو گا)۔

مندرجہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص نے بھی بھول کر یا لا علمی کی وجہ سے شرعی حکم کی مخالفت کی تو وہ معاف ہے؛ کیونکہ خطا کار میں جاہل اور لا علم شخص بھی شامل ہے؛ کیونکہ ہر وہ شخص  خطا کار ہے  جو غیر ارادی طور پر حق بات  کی مخالفت کر لے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

تبصرے