سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رضاعت کتنی مرتبہ دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے

  • 5232
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 66

سوال

ایک لڑکے نے ایک یا دو مرتبہ بچپن میں اپنی خالہ کا دودھ پیا ہے، اس لڑکے کا نکاح اپنی اسی خالہ کی بیٹی سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

ارشاد باری تعالی ہے:

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ (النساء: 23)

حرام کی گئیں تم پرتمھاری مائیں اورتمھاری بیٹیاں اورتمھاری بہنیں اورتمھاری پھوپھیاں اورتمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنہوں نے تمھیں دودھ پلایا ہواور تمھاری دودھ شریک بہنیں ۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الوِلاَدَةُ)) (صحیح البخاري، النكاح: 5099، صحيح مسلم، الرضاع: 1444

رضاعت ہراس چیزکو حرام کردیتی جو نسب حرام کرتا ہے۔

لیکن یاد رہے! رضاعت دو شرطوں کے ساتھ ثابت ہوتی ہے:

  1. بچہ دو سال کی عمر ہونے سے پہلے عورت کا دودھ پیے۔

  2. دودھ کم ازکم پانچ مرتبہ پانچ مختلف اوقات میں پیا ہو۔

 ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ (البقرة: 233)

اورمائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں، اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

 كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ (صحيح مسلم، الرضاع: 1452)

قرآن میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پلانا جن کا علم ہو، حرمت کا سبب بن جاتا ہے، پھر انہیں پانچ بار دودھ پلانے (کے حکم) سے جن کا علم ہو، منسوخ کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ ان آیات میں تھی جن کی (نسخ کا حکم نہ جاننے والے بعض لوگوں کی طرف سے) قرآن میں تلاوت کی جاتی تھی۔

مثال كے طور پر اگر کو ئی بچہ کسی عورت کا دودھ دوپہرایک بجے پیتا ہے ، پھر چار بجے پیتا ہے تو یہ دو رضاعتیں ہو جائیں گی۔

1. لہذا بچپن میں ایک یا دو مرتبہ  خالہ کا دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ، جب رضاعت ثابت نہیں ہوئی تو اس لڑکے کا نکاح اپنی اسی خالہ کی بیٹی سے ہوسکتا ہے۔

 

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی