سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

لڑکی کا کسی لڑکے کو پسندکرنا

  • 5231
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 37

سوال

پچھلے سال ایک شادی کے موقع پر میں نے اپنے ایک کزن کو دیکھا تو میں اسے پسند کرنے لگی۔ میں نے تہجد میں اللہ تعالی سے دعا بھی کی۔ میں نے اپنی والدہ کو بھی بتایا کہ میں اپنے کزن کو پسند کرتی ہوں لیکن انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہمارے خاندان میں دو شادیاں ایک ہی گھر میں نہیں ہوتیں۔ مجھے اس صورت حال میں کیا کرنا چاہیے؟ میری عمر ابھی19 سال ہے۔ میری والدہ مجھے کہتی ہے کہ میری عمر ابھی بہت کم ہے میرا سو ال یہ ہے کہ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی حکم کے مطابق نکاح میں عورت کا ولی ہونا شرط ہے۔ 

سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 

لا نِكَاحَ إلا بِوَليٍّ. (سنن أبي داود، النكاح:2085، سنن ترمذي، النكاح: 1101، سنن ابن ماجه، النكاح: 1881) (صحیح).

ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

دوسری حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أيُّما امرأةٍ نكَحَتْ بغيرِ إذن مَوَاليها فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ. (سنن أبي داود، النكاح: 2083، سنن ترمذي، النكاح: 1102) (صحيح).

جوعورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیرنکاح کرے گی اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔

 آپ اپنے والدین کو راضی کرلیں، کیونکہ وہ آپ سے بہتر جانتے ہیں کہ آپ کے لیے یہ رشتہ بہتر ہے کہ نہیں، کیونکہ بعض اوقات انسان جذبات کی بنیاد پرفیصلہ کرلیتا ہے لیکن درحقیقت اس کا فیصلہ درست نہیں ہوتا ۔

 اگروہ لڑکا دین دار ہے توآپ کے والدین کو چاہیے کہ وہ آپ کا رشتہ وہاں کردیں۔ 

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ (سنن ترمذي، النكاح: 1084) (صحيح).

جب تمہیں کوئی ایسا شخص شادی کا پیغام دے، جس کی دین داری اوراخلاق سے تمہیں اطمینان ہوتو اس سے شادی کردو۔ اگر ایسا نہیں کروگے توزمین میں فتنہ اورفساد عظیم برپاہوگا۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

3- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب

4- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب 

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی