سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرآن مجيد كے تمام احکامات قیامت تک آنے والے تمام انسانوں اور جنوں کے لیے ہیں

  • 5225
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 101

سوال

قرآن مجید کی کچھ آیات کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے: ’’غم نہ کرو اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے‘‘، ’’بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے‘‘ ، اور سورہ اعراف کی آیت ہے: ’’ جب قرآن پڑھا جائے تو خاموشی سے سنو تاکہ تم پر رحم کیا جائے‘‘، اس جیسی جتنی بھی آیات ہیں کیا یہ سب آفاقی ہیں، یعنی ہر دور کے انسانوں پر لاگو ہوتی ہیں یا پھر اس دور کےمطابق نازل ہوئی تھی؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید قیامت تک آنے والےتمام انسانوں کی رہنمائی کے لیے نازل ہوا ہے،اس میں موجود تمام احکامات قیامت تک آنے والے ہرانسان اورجن کے لیے ہیں۔ 

ارشاد باری تعالی ہے:

وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنْذِرَكُمْ بِهِ وَمَنْ بَلَغَ (الأنعام: 19)

اورمیری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے، تاکہ میں تمھیں اس کے ساتھ ڈراؤں اوراسے بھی جس تک یہ پہنچے۔

اور فرمایا:

وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِتُنْذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنْذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ (الشورى: 7)

او راسی طرح ہم نے تیری طرف عربی قرآن وحی کیا، تاکہ تو بستیوں کے مرکز (مکہ) کو ڈرائے اوران لوگوں کو بھی جو اس کے اردگرد ہیں اورتو اکٹھا کرنے کے دن سے ڈرائے جس میں کوئی شک نہیں، ایک گروہ جنت میں ہو گا اورایک گروہ بھڑکتی آگ میں ہو گا۔

اور فرمایا:

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ ( الأنبياء: 107)

اورہم نے تمہیں نہیں بھیجا مگر جہانوں پررحم کرتے ہوئے۔

اور فرمایا:

قُلْ يَاأَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ (الأعراف: 158)

کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔

 اس لیے سوال میں موجود تمام قرآنی آیات قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے ہیں۔

 اگر کسی آیت کا کوئی خاص سبب نزول بھی ہے توبھی وہ آیت قیامت تک آنے والے تمام لوگوں کے لیےہے،  کیونکہ مفسرین کے ہاں قاعدہ ہے: العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب (یعنی اگر کوئی آیت کسی خاص واقعے کی وجہ سے نازل ہوئی ہے تو بھی لفظ کے عموم کا اعتبار کرتے ہوئے اس آیت میں ذکر کردہ حکم قیامت تک آنے والے تمام لوگوں کے لیے ہوگا)۔ 

 اگر قرآن مجید کا کوئی حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہوتا ہے تواس کی الگ سے دلیل موجود ہوتی ہے۔

والله أعلم بالصواب.

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی