سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بغیر کسی دلیل کے وقت سے پہلے نماز پڑھنا

  • 5223
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 32

سوال

اگر کوئی شخص بغیر عذر کے نماز میں جمع تقدیم کرے توکیا درست ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الله تعالی نے تمام نمازوں کو اپنے مقررہ وقت پرفرض کیا ہے کسی نماز کو اس کے وقت سے پہلے پڑھنا بغیر کسی دلیل کے جائز نہیں ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا (النساء: 103)

بے شک نمازایمان والوں پر ہمیشہ سے ایسا فرض ہےجس کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں تمام نمازوں کے وقت کی ابتداء اورانتہاء وضاحت کے ساتھ بیان فرمائی ہے، بغیر کسی شرعی دلیل کے جمع تقدیم کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کی خلاف ورزی ہے، اور جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے خلاف عمل کرے گا اس کا عمل رائیگاں اورباطل ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدّ (صحيح مسلم، الأقضية:1718).

جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے وہ مردود (باطل) ہے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

2. فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب

3.   فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی