سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

كيا فتوى دينے کے لیے علماء کی کمیٹی ہونی چاہیے ؟

  • 5222
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 33

سوال

کیا صرف ایک عالم دین فتوی دے سکتا ہے یا باقاعدہ علماء کی کمیٹی ہونی چاہیے جو فتوی دے۔

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کو چاہیے کہ وہ دینی مسائل میں معتبرعالم دین سے رہنمائی لیتا رہے، تاکہ وہ اپنی ساری زندگی احکامات الہیہ کے مطابق گزارسکے۔

   ارشاد باری تعالی ہے:

فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (الأنبياء: 7)

پس ذکر والوں (اہل علم) سے پوچھ لو، اگر تم نہیں جانتے ہو۔

1- اس بات كا انحصارسوال كی نوعیت پرہے، اگر معمولی اورروزمرہ پیش آنے والے مسائل سے متعلقہ سوال ہے تو کسی ایک معتبرعالم دین سے پوچھ کرعمل کیا جائے گا۔

2- اگر سوال انتہائی پیچیدہ یا امت کے اجتماعی معاملات سے متعلقہ ہے تو اس میں کبارعلماء کی کمیٹی کی رائے لینی چاہیے، تاکہ معاملے کے ہر پہلو پرغور کرکے کسی نتیجے پر پہنچا جا سکے۔

والله أعلم بالصواب.

محدث فتوی کمیٹی

1- فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

2- فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

3- فضیلۃ الشیخ عبد الخالق صاحب

4- فضیلۃ الشیخ اسحاق زاہد صاحب

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی