الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک مسلمان کا ایسے ہوٹل میں کام کرنا جس میں حرام گوشت، حرام کھانے، شراب اورحرام مشروبات فروخت کیے جاتے ہیں جائز نہیں ہے، کیونکہ حرام کام میں تعاون کرنا حرام ہے اور اس کی اجرت لینا بھی حرام ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
ﱡوَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﱠ (المائدة: 2).
اورنیکی اورتقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرواورگناہ اور زیادتی پرایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الخَمْرِ، وَالمَيْتَةِ وَالخِنْزِيرِ وَالأَصْنَام (صحيح البخاری، البیوع: 2236، صحيح مسلم، المساقاة: 1581)
بلاشبہ اللہ تعالی اوراس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کے کاروبار کو حرام قرار دیا ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَعَن الله الخمرَ وشاربَها وساقيَها، وبائعَها ومبتاعَها، وعاصِرها ومعتصِرها، وحامِلَها والمحمولَةَ إليه (سنن أبي داود، الأشربة: 3674) (صحيح)
اللہ تعالیٰ نے شراب، اس کے پینے والے، پلانے والے، بیچنے والے، خریدنے والے، انگور نچوڑنے والے، نچڑوانے والے، اس کے اٹھانے والے اور جس کی طرف اٹھائی جا رہی ہو، ان سب پر لعنت کی ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ إذا حرَّم شيئاً حرَّم ثمنه (التعليقات الحسان على صحيح ابن حبان: 4917)
بےشک جب اللہ تعالی کسی چیز کو حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت لینے کو (یعنی اس کا کاروبار کرنے کو) بھی حرام کر دیتا ہے۔
1. مندرجہ بالا آیت اوراحادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان کا ایسے ہوٹل میں کام کرنا حرام ہے جو حرام چیزوں کو فروخت کرتا ہو، اور اس کام سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہو گی۔ اس لیےانسان پر واجب ہے کہ ایسے ریسٹورنٹ کا انتخاب کرے جو صرف حلال چیزیں ہی فروخت کرتا ہو یا کوئی اورحلال ذریعہ معاش تلاش کر لے۔
2. جو شخص اللہ تعالی کی خاطر کسی چیز کو چھوڑتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے کئی راستے کھول دیتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (الطلاق: 2)
اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔
والله أعلم بالصواب.